بجلی چوری کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا اعلان، ’خصوصی عدالتیں قائم ہوں گی‘
نگران وزیر توانائی محمد علی نے بجلی چوری کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوگی اور بل ادا نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک بجلی کی قیمتیں نیچے نہیں آئیں گی۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد بجلی کی چوری کے حوالے سے بات کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ایک ’الیکٹرسٹی تھیفٹ کنٹرول ایکٹ‘ پر کام کر رہے ہیں، ساتھ ساتھ خصوصی عدالتیں بھی ہوں گی جہاں اس حوالے سے سزائیں دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ڈومیسٹک صارفین میں سے کچھ ایسے ہیں جو بجلی کی چوری کرتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں 10 ڈسٹری بیوشن کمپنیاں ہیں اور کے-الیکٹرک کا اپنا ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک ہے، ہر علاقے میں الگ الگ سطح کی چوری ہوتی ہے اور ریکوری کی الگ الگ شرح ہے۔
نگران وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کے سبب سالانہ 589 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، اس وجہ سے ان لوگوں کو زیادہ ریٹ پر بجلی خریدنی پڑتی ہے جو بل ادا کرتے ہیں، جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوگی اور بل ادا نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک بجلی کی قیمتیں نیچے نہیں آئیں گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ جو لوگ بجلی چوری کرتے ہیں ان کے خلاف ہمیں کریک ڈاؤن کرنا ہے اور جو لوگ بل ادا نہیں کرتے ان سے ریکوری کرنی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیر توانائی نے پاور پوائنٹ سلائیڈز کی مدد سے بجلی چوری اور اس کے سبب ہونے والی معاشی نقصان کی تفصیلات بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سارا ڈیٹا موجود ہے کہ کون سے علاقوں اور فیڈرز میں بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی زیادہ ہے اور اسی ڈیٹا کی بنیاد پر ہم کارروائی کریں گے۔
نگران وزیر توانائی نے کہا کہ کئی علاقے ایسے ہیں جہاں بجلی کی چوری بہت زیادہ ہے، ان میں مردان اور شکارپور کے علاقے نمایاں ہیں، ان علاقوں میں بجلی کی چوری کم کرنے کے لیے ہم کریک ڈاؤن کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری کے معاملے کا بہت اعلیٰ سطح پر نوٹس لیا گیا ہے اور ہماری کارکردگی کو اسی بنیاد پر جانچا جائے گا کہ ہم نے اس سے نمٹنے کے لیے کیا اقدمات کیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم مختلف اقدامات اٹھا رہے ہیں، ہم ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو دیکھ رہے ہیں اور ہم ان کو اور ان کی انتظامیہ میں تبدیلیاں لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز سے ہماری اس حوالے سے بات ہوچکی ہے اور ہمیں ان کا مکمل تعاون حاصل ہے۔
محمد علی نے کہا کہ ہم نے ایجنسیوں کی معاونت سے ان افسران کی فہرست تیار کرلی ہے جو بجلی کی چوری میں ملی بھگت کرتے ہیں، ان افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے گا، ان کی فہرست الیکشن کمیشن کو بھجوا دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم صوبائی اور ضلعی سطح پر ٹاسک فورس تیار کر رہے ہیں، اس کے علاوہ ہم ایک ’الیکٹرسٹی تھیفٹ کنٹرول ایکٹ‘ پر کام کر رہے ہیں، ساتھ ساتھ خصوصی عدالتیں بھی ہوں گی جہاں اس حوالے سے سزائیں دی جائیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ٹارگٹ یہ ہے کہ 2 سے 3 ہفتوں میں اس آرڈیننس کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے بھیج دیں اور اس 589 ارب روپے کی بجلی چوری کو جلد سے جلد کم کیا جائے۔