• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

ملازمہ تشدد کیس: سول جج کی اہلیہ کی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری

شائع September 6, 2023
دو روز قبل اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سومیا عاصم کی درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی تھی —فائل فوٹو: ڈان نیوز
دو روز قبل اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سومیا عاصم کی درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی تھی —فائل فوٹو: ڈان نیوز

13 سالہ گھریلو ملازمہ کے تشدد کیس میں سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کیے جانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔

دو روز قبل اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سومیا عاصم کی درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی تھی۔

ضمانت منظوری کا تحریری حکم نامہ ایڈیشنل سیشنز جج سید محمد ہارون نے آج جاری کردیا جس کے مطابق ملزمہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کا ماضی میں کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے، درخواست گزار استغاثہ کے شواہد یا ریکارڈ میں رد و بدل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتیں، کم سن ملازمہ اپنے والدین کی تحویل میں ہیں، درخواست گزار دوبارہ ملازمہ کو تشدد کا نشانہ نہیں بنا سکتیں۔

گھریلو ملازمہ تشدد کیس

رواں سال 25 جولائی کو سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ بدترین تشدد کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا، اسلام آباد پولیس نے سول جج کی اہلیہ کے خلاف گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا مقدمہ درج کیا تھا اور کہا تھا کہ ملزمہ کی گرفتاری کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، مزید کہا کہ مقدمے کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی، تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

26 جولائی کو پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ 13 سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد میں ملوث جج اور ان کی اہلیہ روپوش ہوگئے جس کی وجہ کیس کی تحقیقات میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔

28 جولائی کو اس وقت کے وزیر اعظم شہباز شریف کی معاون خصوصی شزا فاطمہ خواجہ نے سول جج اسلام آباد کی گھریلو نوعمر ملازمہ پر تشدد کے کیس میں جج کی اہلیہ کو لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی ہم نے بچی سے بھی ملاقات کی ہے، بچی کی حالت اب بھی بہتر نہیں ہے، اور آکسیجن سپورٹ پر گئی ہیں۔

28 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے سول جج کی اہلیہ کے خلاف نوعمر گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس میں نئی دفعہ 328-اے (بچے پر ظلم) کا اضافہ کر دیا تھا۔

30 جولائی کو بچی کی طبیعت مزید بگڑ گئی جس پر اسے لاہور جنرل ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا جہاں اس کے لیے آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم قرار دیے گئے۔

یکم اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سول جج کی اہلیہ و مرکزی ملزمہ سومیا عاصم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 7 اگست تک توسیع کردی تھی۔

7 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 13 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس میں سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم کی ضمانت خارج کرکے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ملزمہ کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024