• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پشاور میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکا، ایک اہلکار شہید، متعدد زخمی

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: عبدالحکیم مہمند
— فوٹو: عبدالحکیم مہمند

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ورسک روڈ پر دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 5 اہلکاروں سمیت 7افراد زخمی ہوگئے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) ورسک ڈویژن ارشد خان نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ دھماکے میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مچنی سے مہمند رائیفل کی گاڑیاں پشاور آرہی تھیں، ساڑھے دس بجے مہمند رائیفل کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور دیگر 5 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ 2 عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ڈی دھماکا ہوا ہے جس کا پہلے سے کوئی خطرہ نہیں تھا، تحقیقات جاری ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ایف سی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے، دھماکے کی نوعیت کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔

ایس پی ارشد خان کا کہنا تھا کہ دھماکا پلانٹیٹڈ آئی ای ڈی ڈیوائس تھا، بم ڈسپوزل یونٹ نے بتایا کہ دھماکے میں 5 کلو برودی مواد استعمال کیا گیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں ریسکیو 1122 کے حوالے سے بتایا گیا کہ زخمی ہونے والے 7 ایف سی اہلکاروں اور 3 عام شہریوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) پشاور سید اشفاق انور نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور اب تک ہونے والی تحقیقات کا اور شواہد کا جائزہ لیا۔

سی سی پی او نے بتایا کہ ابتدائی طور پر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھماکا آئی ای ڈی تھا، تاہم بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی رائے دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر سخت چیکنگ شروع کردی گئی ہے، ملک دشمن عناصر کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

سید اشفاق انور نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام سیکیورٹی ادارے مل کر امن و امان کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔

پشاور: سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکا، اہلکار شہید

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے وارسک میں سیکیورٹی فورسز کے گاڑی پر بم دھماکے سے ایک اہلکار شہید اور 3 جوانوں سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا کہ 11 ستمبر کو ضلع پشاور کے علاقے وارسک میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس (آئی ای ڈی) کا دھماکا ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ دھماکے کے نتیجے میں ضلع بنوں سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ لانس نائیک عبدالرحمٰن شہید ہوگئے اور 3 اہلکار زخمی ہوئے۔

مزید بتایا گیا کہ دہشت گردی کے اس بزدلانہ عمل کے نتیجے میں 3 معصوم شہری بھی زخمی ہوگئے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ علاقے میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاتمے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر جوانوں کی اس طرح کی قربانیوں کے ساتھ ساتھ شہری ہمارے عزم کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا کا اظہار مذمت

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم نے ورسک روڈ پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے پر اظہار مذمت کیا ہے اور دھماکے کے زخمیوں کی صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

محمد اعظم خان نے ہسپتال انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے سیکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

سابق وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس ’بزدلانہ حملے‘ پر اظہار مذمت کیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں اور حوصلہ مند عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور اس طرح کے دہشت گرد حملے ہمیں دہشت گردوں سے مکمل طور پر چھٹکارا پانے سے نہیں روک سکتے۔

واضح رہے کہ 31 اگست کو خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں فوجی قافلے پر موٹرسائیکل سوار خودکش بمبار نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 9 جوان شہید اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 22 اگست کو جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 6 جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا، جبکہ مؤثر کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست میں ملک بھر میں 99 حملے ہوئے، جو نومبر 2014 کے بعد ایک ماہ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

خیال رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

13 اگست کو ضلع باجوڑ کی وادی چارمنگ میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے اور پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا تھا۔

گزشتہ ماہ بلوچستان کے علاقے ژوب اور سوئی میں پاک فوج کی الگ الگ کارروائیوں کے دوران 12 جوانوں نے شہادت پائی تھی جو رواں برس فوج پر دہشت گردوں کے حملوں میں ایک روز ہونے والی شہادتوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جولائی میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں میں مسلسل اور تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا، جس میں ملک بھر میں 389 افراد کی جانیں گئیں۔

جون میں ایک پریس کانفرنس میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے رواں سال 13 ہزار 619 انٹیلی جنس آپریشنز کیے جن میں ایک ہزار 172 دہشت گرد مارے یا گرفتار کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024