• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

بلوچستان: ڈیرہ بگٹی سے لاپتا فٹبالرز کی تلاش جاری

شائع September 12, 2023
سینئر عہدیدار  نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے مشکوک علاقوں میں مغویوں کی تلاش  کے لیے کارروائی جاری رکھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
سینئر عہدیدار نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے مشکوک علاقوں میں مغویوں کی تلاش کے لیے کارروائی جاری رکھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

سیکیورٹی فورسز کو بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی سے چند روز قبل اغوا ہونے والے 6 فٹبالرز کا کوئی سراغ نہیں مل سکا جب کہ کھلاڑیوں کی تلاش کے لیے مسلسل تیسرے روز بھی سرچ آپریشن جاری رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اب تک کسی گروپ نے کھلاڑیوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی اغوا کاروں میں سے کسی نے مغویوں کے اہل خانہ سے کوئی رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دو درجن کے قریب کھلاڑی آل پاکستان چیف منسٹر گولڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں شرکت کے لیے سبی جا رہے تھے کہ جانی پیڈی کے علاقے میں مسلح افراد نے ان کی گاڑی کو روکا اور بندوق کی نوک پر انہیں اپنے ہمراہ لے گئے، اغوا کاروں نے بعد میں 18 کھلاڑیوں کو چھوڑ دیا تھا۔

تاہم اغوا کاروں نے سوئی اور ڈیرہ بگٹی کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے 6 مغوی کھلاڑیوں کو نہیں چھوڑا تھا۔

واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہفتے کے روز نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور بلوچستان کے وزیر داخلہ زبیر احمد جمالی نے فٹبالرز کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن کرنے کا حکم دیا تھا۔

پیر کے روز ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے مشکوک علاقوں میں مغویوں کی تلاش کے لیے کارروائی جاری رکھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں 17 سال سے 20 سال کی عمر کے نوجوان کھلاڑیوں کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔

20 سالہ فٹبالر عامر حسین کے والد ذاکر حسین نے کہا کہ میرے بیٹے کے بارے میں ہمیں تاحال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، ہم اس کی سلامتی کے حوالے سے سخت پریشان ہیں اور پورا خاندان شدید تشویش میں مبتلا ہے۔

دوسری جانب اغوا کے خلاف کھلاڑیوں کے اہل خانہ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کی اطلاعات موصول ہوئیں، مظاہرے کا مقصد متعلقہ حکام پر ان کی فوری اور محفوظ بازیابی کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

قبل ازیں حکام نے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز سندھ اور پنجاب کی سرحدوں سے ملحقہ علاقوں میں تلاشی لے رہے ہیں اور مغوی کھلاڑیوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

اگرچہ ابھی تک کسی تنظیم نے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی جب کہ نگران وزیر داخلہ سمجھتے ہیں کہ اغوا کاروں کا تعلق بلوچ ریپبلکن آرمی سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت تشویشناک بات ہے کہ ہمارے 6 بچے دہشت گردوں کی تحویل میں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو اپنی کارروائی پر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024