لاہور ہائیکورٹ کا شیخ رشید کو ایک ہفتے میں بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) راولپنڈی کو سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو ایک ہفتے میں بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں جسٹس صداقت علی خان نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی، شیخ رشید کے وکلاسردار عبدالرازق اور سردار شہباز رضا جبکہ ریجنل پولیس افسر راولپنڈی سید خرم علی عدالت میں پیش ہوئے۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید کا بھتیجا اور ملازم واپس آچکے ہیں، عدالت نے ریجنل پولیس افسر راولپنڈی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آر پی او نے تو حد ہی پار کر دی۔
وکیل درخواست گزار سردار عبدالرازق نے بتایا کہ شیخ رشید کو گھر سے گرفتار کر کے گولڑہ شریف انٹیلی جنس دفتر منتقل کیا گیا، مزید کہا کہ شیخ رشید کو گولڑہ انٹیلی جنس دفاتر منتقل کرنے کی ویڈیوز موجود ہیں۔
جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیے کہ ہفتے کی آخری وارننگ ہے، شیخ رشید نہ ملے تو گرفتار کرنے والے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشن، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اور 4 اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔
لاہور ہائی کورٹ نے وکلا اور درخواست گزار سے شیخ رشید احمد کی گرفتاری کی بابت بیان حلفی بھی طلب کر لیے۔
بعد ازاں، عدالت نے آر پی او کو ایک ہفتے میں شیخ رشید احمد کو بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ 17 ستمبر کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔
شیخ رشید کے وکیل ایڈووکیٹ سردار عبدالرازق خان نے سابق وزیر داخلہ کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس نے شیخ رشید کے بھتیجے شیخ شاکر اور ملازم عمران کو بھی گرفتار کیا، اور انہیں گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
22 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کی گرفتاری سے متعلق سٹی پولیس افسر (سی پی او) کا جواب مسترد کرتے ہوئے آر پی او راولپنڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔
سی پی او نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ شیخ رشید ہمارے پاس ہیں، نہ ہی ہم نے انہیں گرفتار کیا ہے، جہاں سے ان کی گرفتاری کا ذکر کیا گیا، وہ جگہ اسلام آباد کے تھانے کے حدود میں آتی ہے۔
26 ستمبر کو وکیل ایڈووکیٹ سردار عبدالرازق خان نے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کو بتایا تھا کہ ان کے مؤکل کو سٹی پولیس نے گرفتار کیا لیکن پولیس ان کی گرفتاری کی تردید کررہی ہے۔
عدالت نے قانون نافذ کرنےو الے اداروں کو انہیں بازیاب کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی تھی اور سماعت 2 اکتوبر تک معطل کر دی تھی۔
لال حویلی سیل کرنے کے خلاف درخواست پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے جواب طلب
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے لال حویلی سیل کرنے کے خلاف دائر درخواست پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو جواب کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
شیخ رشید کی سیاسی بیٹھک لال حویلی کو سیل کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کی۔
دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نے مؤقف اپنایا کہ لال حویلی کو بغیر کسی نوٹس کے سیل کیا گیا، لال حویلی کی ایک پراپرٹی کے حوالے سے آپ کا واضح حکم بھی موجود ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لال حویلی کی پراپرٹیز کو چیئرمین محکمہ متروکہ وقف املاک کے حکم پر سیل کیا گیا، ہمارے جواب تیار ہیں، آئندہ ہفتہ تک جمع کرا دیں گے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دیں کہ آپ آئندہ سماعت سے قبل تمام جواب عدالت میں جمع کرائیں۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست پر سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔