• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکا کی پاکستان کو دہشت گردی سے نمٹنے میں مدد کی پیشکش

شائع October 3, 2023
امریکی عہدیدار نے حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا — فوٹو: امریکی محکمہ خارجہ
امریکی عہدیدار نے حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا — فوٹو: امریکی محکمہ خارجہ

امریکا نے پاکستان کے ساتھ مل کر ایسی حکمت عملیاں طے کرنے کی پیشکش کی ہے جو ہر قسم کی پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں بہتر طور پر معاونت کر سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں حالیہ دہشت گرد حملوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں بےگناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ان حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لیے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی عہدیدار نے کہا کہ پاکستانیوں کو دہشت گردی کے حملوں کے سبب بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، وہ اپنے عقائد پر بلا خوف و خطر عمل کرنے کا حق رکھتے ہیں، ہم یقیناً ان خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔

اس خطرے سے نمٹنے کے لیے امریکا کی جانب سے پاکستان کی مدد کے حوالے سے سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ہم دہشت گرد گروہوں کو شکست دینے کے لیے اُن کے نام دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرتے ہیں اور عالمی سطح پر حکمت عملیاں طے کرنے سمیت متعدد امور پر کثیر الجہتی فورمز پر پاکستان کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ رواں برس کے شروع میں امریکا اور پاکستان نے دونوں ممالک کو درپیش مشترکہ دہشت گردی کے خطرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کے انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔

ان مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے سرحدی سلامتی اور دہشت گردوں کی مالی معاونت جیسے شعبوں میں تعاون کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے کہ ہم ہر قسم کی پُرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں بہتر طریقے سے مدد کر سکیں۔

ستمبر کے دوران شہریوں کی اموات میں 87 فیصد اضافہ

دریں اثنا پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست کے برعکس ستمبر میں دہشت گردی کے واقعات میں 34 فیصد کمی کے باوجود عسکریت پسندوں کے حملوں میں شہریوں کی اموات کی تعداد تقریباً دوگنی ہو گئی۔

ستمبر میں 65 مبینہ عسکریت پسند حملوں میں 136 عام شہری، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 144 زخمی ہوئے، عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 84 ہو گئی جو اگست کے مقابلے میں 87 فیصد زیادہ ہے جب یہ تعداد 45 تھی۔

حملوں کی تعداد اگست میں 99 تھی جو ستمبر میں 34 فیصد کم ہوئی، حملوں میں خاطر خواہ کمی کے باوجود ستمبر کا مہینہ 2015 سے اب تک دہشت گردی کے واقعات کی تعداد کے لحاظ سے بدترین مہینہ رہا۔

صوبائی سطح پر خیبرپختونخوا (سابقہ فاٹا کے علاقوں کے سوا) میں 23 حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 34 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 73 زخمی ہوئے۔

قبائلی اضلاع میں 17 حملے رپورٹ ہوئے جن میں 19 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 18 زخمی ہوئے، اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں 20 حملے رپورٹ ہوئے جن میں 77 اموات ہوئیں اور 46 افراد زخمی ہوئے، سندھ میں 4 عسکریت پسندوں کے حملوں کی اطلاع دی گئی، جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے۔

آزاد کشمیر میں بھی 8 ستمبر کو دہشت گردی کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا جب راولاکوٹ ٹاؤن میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے ایک سابق کارکن کو قتل کردیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024