جمعیت علمائے اسلام (ف) نومبر یا فروری میں انتخابات کی خواہاں
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے بلوچستان کے امیر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ انتخابات کا انعقاد نومبر کے آخری ہفتے یا فروری میں ہونا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے پارٹی چیئرمین کا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ جنوری میں بہت زیادہ سردی ہوگی، جو شمالی علاقہ جات اور بلوچستان کے عوام کو حق رائے دہی سے محروم کر دے گا۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے رہنما نے بتایا کہ صوبائی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے جنوری میں انتخابات کے انعقاد کے فیصلے، حلقہ بندیوں، انتخابات کی تیاریوں اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوری میں شمالی علاقوں اور بلوچستان میں سخت سردی ہوگی، جس کے نتیجے میں اس مہینے میں انتخابات کا انعقاد موزوں نہیں ہوگا۔
مولانا عبدالواسع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے فوری بعد ان کی جماعت کی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے واضح پوزیشن تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نگران سیٹ اپ کے حق میں تھی، جو بجٹ بھی پیش کرتی اور عام انتخابات کے لیے راہ ہموار ہوتی، لیکن پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں نے اس کی حمایت نہیں کی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل (یکم اکتوبر) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں شدید سردیوں میں عام انتخابات کے انعقاد پر سوالات اٹھائے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوری میں چترال، خضدار، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں شدید سرد موسم ہو گا، مزید کہا تھا کہ خدشات کے باوجود ان کی جماعت انتخابات میں تاخیر کا مطالبہ نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن جب بھی تاریخ کا اعلان کرے گی، جے یو آئی-ف انتخابات لڑنے کے لیے تیار ہے۔