• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

غزہ کی دکانوں میں صرف چار، پانچ دن کے کھانے کا ذخیرہ باقی ہے، اقوام متحدہ

شائع October 17, 2023
غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 2 ہزار 800 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 2 ہزار 800 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 2 ہزار 800 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے — فوٹو: رائٹرز
7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 2 ہزار 800 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے — فوٹو: رائٹرز
قرارداد کی منظوری کے لیے اس کے حق میں کم از کم 9 ووٹ درکار ہوتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
قرارداد کی منظوری کے لیے اس کے حق میں کم از کم 9 ووٹ درکار ہوتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صورتحال تیزی سے بگڑتی جا رہی ہے جب کہ وہاں دکانوں میں صرف چار، پانچ دن کے کھانے کا ذخیرہ باقی رہ گیا ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ اسرائیل 23 لاکھ افراد پر مشتمل غزہ میں جارحانہ کارروائی تیز کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس نے غزہ میں انسانی بحران کو جنم دیا ہے اور ایران کے ساتھ تنازع میں اضافے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔

غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 2 ہزار 800 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک چوتھائی تعداد بچوں کی ہے، 10 ہزار سے زائد زخمی افراد ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں جہاں ضروری سامان کی شدید قلت ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے مشرق وسطیٰ کے ترجمان نے قاہرہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں موجود صحافیوں کو بتایا کہ دکانوں میں موجود اسٹاک چند روز کی ضروریات سے بھی کمی کے قریب پہنچ رہے ہیں، شاید چار یا پانچ دن کا کھانے کا ذخیرہ باقی رہ گیا ہے۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ اسے امداد اور طبی سامان کی فراہمی کے لیے غزہ تک فوری رسائی کی ضرورت ہے۔

ایک بریفنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے ایک نمائندے نے کہا کہ ایجنسی آج ’فیصلہ سازوں‘ سے مل رہی ہے تاکہ غزہ تک جلد سے جلد رسائی دی جائے۔

انہوں نے رفح کراسنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہم نے رفح کے جنوب میں امداد فراہم کی ہے اور غزہ میں داخلے کے لیے اجازت کا انتظار کر رہے ہیں۔

جو بائیڈن کا دورہ اسرائیل

امریکی صدر جو بائیڈن 7 اکتوبر کو مشرق وسطیٰ میں اپنے اہم اتحادی کے لیے امریکی حمایت کے اظہار کے لیے اسرائیل کا دورہ کریں گے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ کئی گھنٹوں تک بات چیت کی اور کہا کہ جو بائیڈن اسرائیل کا دورہ کریں گے۔

انٹونی بلنکن نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر اسرائیل سے سنیں گے کہ اسے اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے کس چیز کی ضرورت ہے جب کہ ہم ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے، اسرائیل کی سلامتی کے لیے واشنگٹن کے عزم کا اعادہ کریں گے اور اس کے جنگی مقاصد اور حکمت عملی کے بارے میں جامع بریفنگ لیں گے۔

انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ امریکی صدر اسرائیل سے سنیں گے کہ وہ کس طرح اپنی ایسی کارروائیاں جاری کہ شہری ہلاکتوں کم ہوں اور غزہ کے شہریوں تک انسانی امداد کو اس طریقے سے پہنچایا جائے جس سے حماس کو کوئی فائدہ نہ ہو۔

امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ میں نے اور نیتن یاہو نے غزہ کے شہریوں کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے منصوبہ تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے، تاہم انہوں نے مجوزہ منصوبے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

چینی نمائندے کی جنگ روکنے کے لیے مشرق وسطیٰ روانگی

چین رواں ہفتے مشرق وسطیٰ میں اپنا خصوصی نمائندہ بھیج کر اسرائیل اور حماس کی جنگ روکنے میں حصہ لے گا جب امریکا کی جانب سے اس تنازع کو پھیلنے سے روکنے کے لیے چین سے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اسے امید ہے کہ حماس کے حمایتی ایران کے ساتھ چین کی دوستی تنازع کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ہے، خاص طور پر جب کہ اس نے رواں برس دیرینہ دشمنوں ایران اور سعودیہ عرب کے درمیان ثالثی کی تھی۔

اس کے بعد چین نے اعلان کیا کہ نماندہ ژائی جون رواں ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ دورے کا مقصد عالمی اتفاق رائے پیدا کرنا، فریقین سے لڑائی روکنے، کشیدگی کم کرنے اور سیاسی تصفیہ کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔

نمائندے کے دورے کے شیڈول یا متعین وقت کے بارے میں ابھی تک کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

خان یونس، رفح میں رات گئے اسرائیلی حملوں میں 49 فلسطینی جاں بحق

غزہ کی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ خان یونس اور رفح میں واقع گھروں کو اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں تقریباً 49 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل 23 لاکھ افراد پر مشتمل غزہ میں جارحانہ کارروائی تیز کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس نے غزہ میں انسانی بحران کو جنم دیا ہے اور ایران کے ساتھ تنازع میں اضافے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔

غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 2 ہزار 800 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک چوتھائی تعداد بچوں کی ہے، 10 ہزار سے زائد زخمی افراد ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں جہاں ضروری سامان کی شدید قلت ہے۔

سیزفائر کیلئے سلامتی کونسل میں روس کی قرارداد مسترد

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان سیزفائر کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد منظور نہ ہو سکی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق قرارداد کے مسودے کے حق میں 5 اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے جبکہ 6 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روس کے علاوہ چین، متحدہ عرب امارات، موزمبیق اور گیبون نے قرارداد کے حق میں جبکہ امریکا، فرانس، برطانیہ اور جاپان نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا، البانیا، برازیل، ایکواڈور، گھانا، مالٹا اور سوئٹزرلینڈ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد کی منظوری کے لیے اس کے حق میں کم از کم 9 ووٹ درکار ہوتے ہیں اور یہ لازمی ہوتا ہے کہ اسے 5 مستقل اراکین (امریکا، روس، چین، فرانس اور برطانیہ) کی جانب سے ویٹو نہ کیا جائے۔

قرارداد ناکام ہونے پر روسی سفیر واسیلی نیبنزیا نے کہا کہ آج پوری دنیا منتظر تھی کہ سلامتی کونسل خونریزی کے خاتمے کے لیے اقدام اٹھائے گی لیکن مغربی ممالک کے نمائندوں نے ان امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

روس نے جمعہ کو ایک صفحے پر مشتمل قرارداد کا مسودہ پیش کیا تھا جس میں یرغمالیوں کی رہائی، انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی اور ضرورت مند شہریوں کے محفوظ انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

روس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے متن میں شہریوں کے خلاف تشدد اور دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی مذمت کی گئی تھی لیکن اس میں حماس کا نام نہیں لیا گیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ حماس نے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں 1300 افراد ہلاک ہوگئے اور کئی لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا، ردعمل میں اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اسرائیل غزہ کو شدید بمباری کا نشانہ بنا رہا ہے اور اب زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے، جس کی مکمل ناکہ بندی کی جاچکی ہے، غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً 2 ہزار 750 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

او آئی سی کا ہنگامی اجلاس

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کل بدھ کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہنگامی وزارتی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے 18 اکتوبر کو جدہ سعودی عرب میں منعقد ہونے والے او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی وزارتی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

یہ اجلاس اسلامی تعاون تنظیم نے غزہ کے بحران اور وہاں کے محصور شہریوں کی انسانی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیا ہے۔

جلیل عباس جیلانی وزارتی اجلاس میں غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر پاکستان کے شدید تحفظات پیش کریں گے۔

نگران وزیر خارجہ اجلاس میں جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کے عوام کو امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت پر زور دیں گے۔

اس موقع پر نگران وزیر خارجہ او آئی سی کے دیگر رکن ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

پاکستان کا غزہ میں امدادی سامان بھجوانے کا فیصلہ

دریں اثنا پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاری کے پیشِ نظر انسانی بنیادوں پر امدادی سامان بھیجنے کا اعلان کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے تناظر میں گنجان آباد غزہ کے پہلے سے مظلوم عوام کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ غزہ میں رونما ہونے والے انسانی المیے کے پیش نظر حکومت پاکستان نے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے دکھوں کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر امدادی امداد غزہ روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی، اقوام متحدہ کی متعلقہ ایجنسیوں، حمصر اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ امدادی سامان کی ترسیل کے طریقوں کو حتمی شکل دی جا سکے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024