• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

اسٹاک ایکسچینج میں 6 سال بعد 51 ہزار پوائنٹس کی حد عبور

شائع October 23, 2023
— فائل/فوٹو:ڈان
— فائل/فوٹو:ڈان

گزشتہ ہفتے 6 سال بعد 50 ہزار کی حد عبور کرنے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 51 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کر گیا۔

اسٹاک مارکیٹ 338.95 پوائنٹس یا 0.67 فیصد اضافے کے بعد 51 ہزار 70.82 پوائنٹس پر بند ہوئی۔

ماہرین نے اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کے رجحان کے باوجود خبردار کیا کہ 2017 میں جب مارکیٹ میں اسی طرح کی بہتری آئی تھی تو اس وقت مارکیٹ ویلیو بہت بلند تھی۔

پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق تقریباً 11بج کر 48 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 651 پوائنٹس یا 1.28 فیصد اضافے کے بعد 51 ہزار 383 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا، جو آخری کاروباری روز 50 ہزار 731 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹیو خرم شہزاد نے بتایا کہ سرمایہ کاروں کے لیے ’مارکیٹ کی قدر‘ زیادہ اہمیت رکھتی ہے، 2017 کے مقابلے میں اب بھی 70 فیصد کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2017 کی اصل کارکردگی پر پہنچنے کے لیے انڈیکس کو ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کرنی چاہیے۔

خیال رہے کہ 19 اکتوبر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 6 سال بعد 50 ہزار کی حد عبور کرگیا تھا اور 1.89 فیصد یا 933 پوائنٹس اضافے کے بعد 50 ہزار 365 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

اسٹاک مارکیٹ میں سب سے زیادہ پیش رفت پاکستان پیڑولیم لمیٹڈ، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی، سوئی ناردن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ، ایئر لنک کمیونی کیشن لمیٹڈ، سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ، اور ورلڈ کال ٹیلی کام لمیٹڈ کے اسٹاک میں دیکھی گئی۔

خیال رہے کہ مئی 2017 میں پاکستان اسٹاک ایکس چینج (پی ایس ایکس) میں بینچ مارک ’کے ایس ای 100 انڈیکس‘ 137 پوائنٹس (0.27 فیصد) کے اضافے کے بعد 51 ہزار 73 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا۔

عارف حبیب کارپوریشن کے احسن محنتی نے بتایا تھا کہ زیادہ تجارت کے باعث آمدنی کے سیزن میں مثبت سرگرمیاں جاری رہیں کیونکہ سرمایہ کار نگران وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران سی پیک منصوبوں پر بات چیت اور روپے کی قدر میں بہتری کو دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث افراط زر میں متوقع کمی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی اور اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کی اگلی قسط کے اجرا نے تیزی میں کیٹالسٹ کا کردار ادا کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024