پاکستان کا کشمیریوں کی ’حق خودارادیت‘ کی حمایت کا اعادہ
بھارتی فوجیوں کی کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضے کے 76 سال کے موقع پر قوم آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ’یوم سیاہ‘ منا رہی ہے، اس موقع پر صدر عارف علوی اور نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے جاری قانونی جدوجہد میں پاکستان کی حمایت کی یقین دہانی کروائی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی دوران وزارت خارجہ کی ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے غیر قانونی قبضے، بھارت کی منظم طور پر فوج کے ذریعے ان کو دبانے اور انہیں اپنی سرزمین پر اقلیت بنانے کی مہم کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی کبھی کریں گے۔
ترجمان نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ پاکستان سیاسی، سفارتی اور اخلاقی طور پر ’کشمیری بھائی بہنوں کی حمایت اس وقت تک جاری رکھے گا، جب تک انہیں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت حق خودارادیت نہیں ملتا، مزید کہا کہ ’فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اپنی قرارداد کو نفاذ کروانے کے منتظر ہیں، جو ان کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ آبادکاری ماضی سے جڑا مقبوضہ کشمیر کا تنازع فلسطین کے سوال کی طرح اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں 7 دہائیوں سے شامل ہے’۔
دریں اثنا، صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ’27 اکتوبر 1947 مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پچھلے 76 سالوں میں بھارت نہ صرف کشمیر کے لوگوں سے طے کردہ اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوا، بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد سے پیچھے ہٹ کر ملٹی لیٹرازم کی بھی خلاف ورزی کی۔
اس عرصے میں کشمیر کے لوگوں نے نہ ختم ہونے والے جبر کا سامنا کیا مگر بھارت کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کو حاصل کرنے کے عزم کو کمزور کرنے میں ناکام رہے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مشاہدہ کیا کہ بھارت نے 76 سالوں میں کئی اقدامات کیے تاکہ وہ کشمیر پر اپنی غیر قانونی حکومت جاری رکھ سکے، مگر 5 اگست 2019 کے بعد سے کشمیر کو ’بھارت‘ میں بدلنے اور ان کو اپنی سرزمین پر کمزور اقلیت میں تبدیل کرنے کی مہم مزید سخت ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی قابضوں نے اپنے گھناؤنے منصوبوں کی تکمیل کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں، اس میں انتخابی حلقوں میں گڑ بڑ کرنے، غیر کشمیریوں کو ووٹر رولز میں ڈالنے، بیرونی لوگوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور زمین اور جائیداد کے ملکیت کے نئے قوانین کا تعارف شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ غیر جمہوری اور غیر قانونی عمل اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد اور چوتھی جنیوا کنونشن کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔
آج کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ عسکری خطوں میں سے ایک ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مشرقی وسطیٰ میں ہونے والی حالیہ پیشرفت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ دیرینہ تنازعات کو برقرار نہیں رہنے دینا چاہیے۔