• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سائفر کیس: عمران خان نے بعد از گرفتاری ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

شائع November 4, 2023
عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان صفدر کے توسط سے درخواست دائر کی گئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان صفدر کے توسط سے درخواست دائر کی گئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سائفر کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے بعد از گرفتاری ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ عدالت کی تسلی کے لیے معقو ل ضمانت دینے کو تیار ہیں اور وہ استغاثہ کے گواہان کے ساتھ جعل سازی نہیں کریں گے۔

قبل ازیں 16 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان صفدر کے توسط سے دائر تازہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ کا یہ واضح اور طے شدہ اصول ہے کہ ضمانت کو سزا کے طور پر نہیں روکا جانا چاہیے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ضمانت کی منظوری بنیادی طور پر عدالتوں کی صوابدید پر منحصر ہے، ایک ایسی صوابدید جسے انتہائی احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ عدالتی طاقت کا ایک بنیادی پہلو ہے۔

انہوں نے درخواست میں مزید کہا کہ ہر درخواستِ ضمانت پر متعلقہ حقائق اور حالات کی روشنی میں احتیاط سے غور کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ شہریوں کی آزادی سے متعلق ہوتی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 7 اور 9 کی دفعات کے ذریعہ ہر شہری کی آزادی کو فوقیت دی گئی ہے جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی شہری کو اس کی زندگی یا آزادی سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی کسی ملزم کو مجاز عدالت کے قانونی اختیار کے بغیر حراست میں لیا جائے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ بدقسمتی سے ایک مایوس کن رجحان پیدا ہوگیا ہے جس کے تحت ریاستی مشینری نے طاقت اور اختیار کی قابلِ اعتراض نمائش کرتے ہوئے جھوٹے مقدمات دائر کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں، سائفر کیس کا اندراج اسی کی ایک مثال ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 16 اکتوبر کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے اور چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی جائے۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ سائفر کیس کا آغاز سیکریٹری داخلہ کے حکم پر کیا گیا اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ذریعے عمل میں لایا گیا، یہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ درخواست گزار کو نشانہ بنانے کی منظم کوشش فوجداری نظام انصاف کے غلط استعمال کی نمایاں علامت ہے، یہ سب کچھ سیاسی مخالفین کی ہدایت پر ہورہا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس قابل اعتراض طرز عمل کی روشنی میں درخواست گزار ضمانت حاصل کرنے کا حقدار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024