• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’قدرت کا نظام، آخر کار پاکستان پر مہربان‘

شائع November 5, 2023
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس

کرکٹ کے بڑے ٹورنامنٹس کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی پاکستان ٹیم کو بطور فیورٹ نظرانداز کیا گیا اس وقت قومی ٹیم ناممکن اور حیران کن طور پر شاندار کم بیک کرتی ہے جسے پاکستانی شائقین ’قدرت کا نظام‘ کہتے ہیں۔

گزشتہ روز کرکٹ کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ ورلڈ کپ 2023 کے اہم میچ میں بھی ہمیں یہی دیکھنے کو ملا اور نیوزی لینڈ کے خلاف میچ بارش کے باعث محدود ہونے کے بعد پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت 21 رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جانے کی امیدیں برقرار رکھیں۔

بارش سے متاثرہ میچ میں بابر اعظم اور فخر زمان کی پارٹنرشپ نے میچ کا رخ تبدیل کرکے تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب دیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان کے سابق سینئر کرکٹرز سمیت کرکٹ شائقین بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ آج قدرت کے نظام نے ٹیم کا ساتھ دیا۔

لیکن آخر یہ قدرت کا نظام کیا ہے؟

’قدرت کا نظام‘ کی اصطلاح پہلی بار پاکستانی کرکٹ میں ستمبر 2022 میں استعمال کی گئی تھی۔

پاکستان میں کھیلی جانے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’دن اور رات، گرمی اور سردی، بارش اور گھٹا، یہ چلتے رہتے ہیں، یہ قدرت کا نظام ہے، کھیل بھی ایسا ہی ہے، ہار جیت جاری رہتی ہے، جب قدرت کا نظام ایسا ہے تو اس میں ہم کیا کر سکتے ہیں۔‘

ثقلین مشتاق کے اس بیان پر شائقین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد ہر ناممکن میچ میں پاکستان کا حیران کن طور پر کم بیک شائقین کے لیے ’قدرت کا نظام‘ ٹھہرا جس کے بعد یہ اصطلاح قومی ٹیم کے لیے پاکستانی مداحوں میں خاصی مشہور ہوگئی۔

نیوزی لینڈ کے خلاف قومی ٹیم کی کارکردگی پر تجزیہ دیتے ہوئے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے یوٹیوب ویڈیو جاری کرتےہوئے کہا کہ ’بہت سے لوگ قدرت کے نظام کا مذاق اڑا رہے تھے، آج آپ نے دیکھ لیا کہ قدرت کا نظام کیا ہوتا ہے، قدرت کا نظام آج واقعی چل گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس ورلڈ کپ میں اگر ہم کہیں بھی پہنچے تو اس کی وجہ فخر زمان ہے، پہاڑ جیسا ہدف دیکھ کر کئی بلے باز لڑکھڑا جاتے ہیں لیکن فخر زمان نے پوری ذمہ داری اپنے کندھوں پر لی اور انہوں نے یقینی بنایا کہ پاکستان کا رن ریٹ بہتر رہے۔‘

سابق فاسٹ باؤلر نے انگلینڈ کے خلاف اگلے میچ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ورلڈ کپ کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں جب بھی پاکستان کی بُری پرفامنس کی وجہ سے اسے نظر انداز کیا جاتا ہے تو قومی ٹیم شاندار کم بیک کرتی ہے، ایک کرکٹر کی طاقت اور جذبے نے پورے میچ کا رخ تبدیل کردیا۔‘

اس کے علاوہ سابق کرکٹر محمد یوسف نے کہا کہ یہ صرف قدرت کا نظام نہیں جو پاکستان کو سپورٹ کر رہا ہے بلکہ لڑکوں نے اپنی بیٹنگ اور باؤلنگ میں مہارت دکھائی ہے، فخر، بابر اور وسیم جونیئر نے عمدہ کھیل پیش کیا ہے۔

’ایسا لگ رہا تھا فخر زمان بمقابلہ نیوزی لینڈ ہے‘

یہی نہیں بلکہ سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم، سابق کپتان مصباح الحق اور معین اختر نے محمد وسیم جونیئر کے باؤلنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شروع سے ہی بہترین پرفارمنس دکھائی ہے۔

وسیم اکرم نے کہا کہ ’پاکستان کی پہلی اننگز کے بعد مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ یہ میچ فخر زمان بمقابلہ نیوزی لینڈ ہے، صورتحال کے مطابق بلے باز نے پرفیکٹ بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔‘

مصباح الحق نے کہا کہ ’سب سے بہترین چیز فخر زمان کا اعتماد ہے، انہیں معلوم تھا کہ وہ کس طرح کھیل رہا ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ جب فخر اپنی فارم میں واپس آتا ہے تو وہ مخالف ٹیم بالخصوص اسپنرز کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوتے ہیں، اس قسم کی طاقت قومی ٹیم کے کسی کھلاڑی میں شاید نہیں ہے۔‘

شعیب ملک نے کہا کہ ’فخر زمان نے ماڈرن کرکٹ کھیلی، پوری قوم آپ کے ساتھ اور دعا گو ہے۔‘

سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجا نے بھی یوٹیوب پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ڈی ایل ایس سسٹم سے میچ جیتے لیکن پاکستان اس کامیابی کی حقدار تھی کیونکہ 25 اوورز میں اگر 200 رنز کردیے تو 50 اوورز میں 400 بھی کرسکتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’نیوزی لینڈ کی جارحانہ بیٹنگ کے بعد بابر اور فخر بے خوف انداز کے ساتھ میدان میں اترے اور مخالف ٹیم کی دھلائی کی، فخر زمان نے اپنے کریئر کی بہترین اننگز کھیلی ہے، پاکستان کے لیے ذہنی طور پر یہ بہت بڑی فتح ہے۔‘

رمیز راجا نے کہا کہ ’کرکٹ میں دو اچھے میچز آپ کو ہیرو اور دو خراب میچز آپ کو زیرو بنا دیتے ہیں، فخر نے غصے کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ بہت اطمینان بخش انداز سے شاندار اننگز کھیلی ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024