• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

لاہور شدید فضائی آلودگی کا شکار

شائع November 15, 2023
لاہور کا موجودہ انڈیکس صحت عامہ کے لیے شدید خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں—اے ایف پی فائل فوٹو
لاہور کا موجودہ انڈیکس صحت عامہ کے لیے شدید خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں—اے ایف پی فائل فوٹو

کچھ عرصے کے وقفے کے بعد لاہور ایک بار پھر خطرناک فضائی آلودگی میں گھرا ہوا ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) خطرناک سطح پر پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہر میں 5 دن تک نسبتاً بہتر آب و ہوا رہی لیکن منگل کی صبح 9 بجے ایئر کوالٹی انڈیکس 401 پر ریکارڈ کیا گیا جو سانس لینے کے لیے انتہائی غیر محفوظ قرار دی گئی سطح ہے۔

گلوبل ایئر کوالٹی مانیٹرنگ پلیٹ فارم اکیئرڈاٹ کام کے اعداد و شمار کے مطابق دوپہر میں صورتحال قدرے بہتر ہوئی جب شام 7 بجے تک اے کیو آئی 188 تک آگیا، تاہم اس میں مسلسل بہتری کی امیدیں دم توڑ گئیں جبکہ ہوا کا معیار دوبارہ خراب ہوا جو رات 9 بجے اے کیو آئی236 ریکارڈ کیا گیا، فضائی آلودگی کی اس خراب صورتحال کے باعث لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آگیا۔

یہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ 50 سے کم اے کیو آئی سانس لینے کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے اور لاہور کا موجودہ انڈیکس صحت عامہ کے لیے شدید خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

شہر کے مختلف علاقوں میں ہوا کا معیار نمایاں طور پر مختلف ریکارڈ کیا گیا، فدا حسین ہاؤس کے علاقے میں ایئر کوالٹی انڈیکس 364 ، سید مراتیب علی روڈ پر 309، سی ای آر پی آفس پر 282، پولو گراؤنڈ کینٹ میں 270، لاہور میں امریکی قونصلیٹ میں 270، لاہور امریکن اسکول میں 267 ریکارڈ کی گئی۔

لاہور میں روایتی طور پر سردیوں کے موسم خصوصاً اکتوبر سے فروری تک ہوا کے معیار میں کمی ہوتی ہے، اس عرصے کے دوران پنجاب کے وسیع تر صوبے میں کسان فصلوں کی باقیات کو جلاتے ہیں جس کی وجہ سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔

لاہور میں فضائی آلودگی کا بنیادی سبب گاڑیوں، صنعتی اخراج، اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا دھواں، فصلوں کی باقیات، کچرے کو جلانا اور تعمیراتی مقامات کی دھول مٹی شامل ہیں، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے جنگلات کی کٹائی بھی اس میں اپنا بڑا حصہ ڈالتی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب کی نگران حکومت نے صوبے میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ کے لیے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں طلبا و طالبات کے لیے ماسک لازمی قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں اسموگ ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔

اس کے علاوہ دو روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی دارالحکومت کے تمام اسکولوں اور کالجز کو 18 نومبر کو بند رکھنے کا حکم دینے کے ساتھ دفاتر میں ہفتے میں 2 روز ’گھر سے کام کرنے‘ کی پالیسی اپنانے کی تجویز دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024