• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی آئی کا ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ کیلئے الیکشن کمیشن سے عملی اقدامات کا مطالبہ

شائع November 26, 2023
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف جاری جبر میں کوئی کمی نہیں آئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف جاری جبر میں کوئی کمی نہیں آئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عام انتخابات میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں کے لیے ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ یقینی بنانے کا آئینی فرض پورا کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے وفاقی اور صوبائی نگران حکومتوں کو سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کے لیے لکھے گئے خطوط ناکافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان خطوط کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف جاری جبر میں کوئی کمی نہیں آئی۔

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے مؤثر، عملی اور ٹھوس اقدامات اٹھانے اور اپنے آئینی اختیارات استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ملک کو بدترین آئینی اور قانونی بحران کا سامنا ہے اور خطوط کے بجائے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی کو کہیں بھی سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے اور عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے بیشتر رہنماؤں کی میڈیا کوریج پر پابندی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو جبری گمشدگیوں کے بعد پارٹی سے الگ ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور یہ سلسلہ ’بلاروک ٹوک‘ جاری ہے، پی ٹی آئی کو انتخابی دوڑ سے باہر رکھنے کے لیے ریاست کے منصوبے زبان زد عام ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنماؤں کو بغیر کسی جرم کے بند کر دیا گیا ہے اور انہیں رہا نہیں کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن کو صرف زبانی احکامات یا خطوط جاری کرنے سے بڑھ کر کچھ کرنا چاہیے۔

پولیس سے جھڑپ میں پی ٹی آئی کے 2 کارکن زخمی

دوسری جانب گزشتہ روز دیر بالا کے علاقے صاحب آباد میں ورکرز کنونشن کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ میں پی ٹی آئی کے 2 کارکن زخمی ہوگئے، پارٹی نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود ورکرز کنونشن منعقد کرنے کی کوشش کی۔

ورکرز کنونشن کا انعقاد روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جس سے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شیر افضل مروت نے خطاب کرنا تھا، پولیس نے کارکنوں کو پنڈال تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی تو صورتحال کشیدہ ہوگئی۔

جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب پولیس نے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، جواب میں پولیس نے ہوائی فائرنگ کی۔

اس دوران پی ٹی آئی کے 2 کارکن اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا، جنہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال اپر دیر منتقل کر دیا گیا، بعد ازاں پی ٹی آئی کارکنان پولیس کا گھیرا توڑ کر پنڈال میں پہنچ گئے۔

ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے پارٹی کارکنوں کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے پر مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کو ورکرز کنونشن منعقد کرنے کی اجازت ہے لیکن پی ٹی آئی کو نہیں، یہ دہرا معیار ظاہر کرتا ہے، 8 فروری کو عام انتخابات کا دن ’یوم حساب اور یوم احتساب‘ ہوگا۔

شیر افضل مروت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکن پاک آرمی سے محبت کرتے ہیں کیونکہ یہ ہماری فوج ہے لیکن ہماری پارٹی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، اِس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی گل ظفر، صبغت اللہ اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

قبل ازیں لوئر دیر کے علاقے سدو میں بھی پولیس نے پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں اور کارکنوں کو شیر افضل مروت کے استقبال سے روکنے کی کوشش کی۔

پی ٹی آئی کے سابق قانون ساز ملک شفیع اللہ نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ وہ انتظامیہ کے اقدامات کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک روز قبل پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز (پی ٹی آئی-پی) کے سربراہ پرویز خٹک اور سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو تالاش میں کارکنوں کا اجتماع منعقد کرنے دیا گیا لیکن پی ٹی آئی کو چار دیواری کے اندر بھی تقریب منعقد کرنے سے روک دیا گیا۔

پی ٹی آئی ترجمان نے پارٹی کے ورکرز کنونشن پر فائرنگ کی بھی مذمت کی، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 2 کارکن شدید زخمی ہوگئے ہیں، چیف جسٹس سے مطالبہ ہے کہ فائرنگ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

ترجمان نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کے لیے انتخابات سے قبل جان بوجھ کر پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے افراتفری کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پی ٹی آئی نے حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو 8 فروری کے انتخابات سے قبل سیاسی اجتماعات منعقد کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

پارٹی نے پشاور ہائی کورٹ میں ایک کیس بھی دائر کیا ہے، جس کے تحت جمعرات کو پی ٹی آئی کو ہدایت دی گئی کہ ورکرز کنونشن کے انعقاد کی اجازت کے لیے وہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے درخواست کریں۔

عدالت نے متنبہ کیا کہ اگر پی ٹی آئی کو صوبے میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہ دی گئی تو نگران وزیراعلیٰ اور چیف الیکشن کمشنر کو طلب کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024