• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بچوں کے لیے تیار زیورات اور بیجز میں زہریلی دھاتوں کے استعمال کا انکشاف

شائع November 26, 2023
جن اشیا کا معائنہ کیا گیا ان میں بریسلیٹ، انگوٹھیاں، چوڑیاں، نیکلس، فیس ماسک، چشمیں، بالوں کے لوازمات اور بیج وغیرہ شامل تھے— فوٹو: ڈان/ امل ہاشم
جن اشیا کا معائنہ کیا گیا ان میں بریسلیٹ، انگوٹھیاں، چوڑیاں، نیکلس، فیس ماسک، چشمیں، بالوں کے لوازمات اور بیج وغیرہ شامل تھے— فوٹو: ڈان/ امل ہاشم

ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بچوں کے لیے خاص طور پر جشن آزادی کے لیے بنائے جانے والے کڑے، انگوٹھیوں، چوڑیوں، ہار اور دیگر زیورات زہریلی دھاتوں سے تیار کیے جاتے ہیں جو ان کے لیے شدید نقصان دہ ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جن زیورات کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا اس میں سیسہ، کیڈمیم اور زنک جیسی دھاتوں کی بہت زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے۔

یہ نتائج خاص طور پر عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ پیمانے کے مطابق انتہائی تشویشناک ہیں جہاں ایک اندازے کے مطابق ماحولیاتی خطرات عالمی سطح پر پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ہونے والی تمام اموات میں سے 26 فیصد کا سبب بنتے ہیں اور یہ تعداد ہر سال تقریباً 15 لاکھ اموات کے برابر ہے۔

’میٹلز بطور زہریلے مادہ ان ایونٹ بیسڈ ایکسپیڈیٹڈ پروڈکشن آف چلڈرن جیولری‘ کے عنوان کی کی گئی تحقیق میں 2021 اور 2022 میں جولائی سے اگست تک پاکستان بھر میں مارکیٹس کے ساتھ ساتھ آن لائن دستیاب جیولری آئٹمز کا مکمل جائزہ لیا گیا۔

سروے شدہ اشیا کی قیمتیں 50 روپے سے لے کر 1000 روپے تک تھیں جن میں بچوں کے لیے بنائی جانے والی جیولری کے آئٹمز جیسے بریسلیٹ، انگوٹھیاں، چوڑیاں، نیکلس، فیس ماسک، چشمیں، بالوں کے لوازمات اور بیج وغیرہ شامل تھے۔

یہ اسٹڈی کراچی یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے زیر اہتمام اور پروفیسر شیخ محی الدین کی زیر نگرانی انعم گل اور درِ شہوار گل کی جانب سے کی گئی اور جرنل انوائرمنٹل سائنس اینڈ پولیوشن ریسرچ میں شائع ہوئی۔

پاکستان میں یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں بچوں کے لیے تیار کیے جانے والے زیورات میں دھاتی آلودگی کا تنقیدی جائزہ لیا گیا۔

جمع کیے گئے 306 نمونوں میں سے 42 کو تجزیے کے لیے منتخب کیا گیا، یہ اشیا مختلف مواد جیسے پلاسٹک، پینٹ کیے گئے پلاسٹک، دھات، لکڑی، ربڑ اور کپڑے سے بنائی گئی تھیں۔

اس تحقیق کے نتائج چونکا دینے والے تھے جس کے مطابق 74 فیصد نمونوں میں سیسہ اور کیڈمیم کی نمایاں مقدار موجود تھی، پینٹ کیے گئے پلاسٹک کے زیورات میں سیسہ کی سب سے مقدار پائی گئی جبکہ دھاتی اشیا میں کیڈیم کی مقدار زیادہ تھی۔

جن نموموں کا تجزیہ کیا گیا ان میں سے 71 فیصد میں نِکل، 67 فیصد میں تانبا، 43 فیصد میں کوبالٹ اور تمام نمونوں میں زنک اور آئرن پایا گیا اور تمام ہی دھاتیں قابل قدر مقدار میں پائی گئیں۔

اسٹڈی میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ 22 نمونے ایسے تھے جس میں استعمال کیے گئے سیسے کی سطح امریکی ریگولیٹری حدود سے زیادہ تھی اور چار نمونوں میں کیڈمیم کی استعمال شدہ مقدار بھی زیادہ تھی، اسی طرح، 29 نمونے سیسہ کے لیے یورپی یونین کی حدود سے متجاوز تھے، 11 نمونوں میں کیڈیمیم، پانچ میں کوبالٹ اور ایک میں کاپر کی مقدار حد سے زیادہ تھی۔

صحت پر منفی اثرات

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ تر بھاری دھاتیں انتہائی زہریلی ہیں، یہ دھاتیں مختلف طریقوں سے منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں بڑوں کے مقابلے میں بچوں کی صحت پر اس کے اثرات انتہائی شدید ہوتے ہیں۔

بچوں کی صحت پر مضر اثرات میں ذہنی پسماندگی، اعصابی عوارض، رویے کی خرابی، سانس لینے کے مسائل، کینسر اور قلبی امراض شامل ہیں۔

اسٹڈی میں کہا گیا کہ کیمیکل جیسے کہ سیسہ، کیڈمیم، نکل وغیرہ اکثر مختلف مصنوعات کو لچک، چمک اور استحکام بخشنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان کے استعمال سے اس کی تیاری کی لاگت میں کمی آتی ہے کیونکہ یہ زیادہ تر آلودہ کیمیائی اجزا الیکٹرانکس اور دیگر فضلے کو ری سائیکل کرنے کے بعد حاصل ہوتے ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ تیز سپلائی اور زیادہ مانگ کی وجہ سے یہ اشیا ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتی ہیں اور بنیادی طور پر اس حوالے سے کوالٹی کنٹرول کی پابندیوں اور معائنے وغیرہ کو خاطر میں نہیں لایا جاتا، اس لیے یوم آزادی کے موقع پر بچوں کے لیے تیار کردہ زیورات کے حوالے سے زہریلے مادوں کی نگرانی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

تحقیق کے لیے نمونے اکٹھے کرتے ہوئے اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ بچوں کے زیورات میں سے 80 فیصد اس پلاسٹک سے بنتے ہیں جس پر پینٹ کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بچوں کو اشیا کو منہ میں لینے اور چبانے کی عادت ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ اشیا ان کے لیے مزید خطرناک ہو جاتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024