• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

لاہور: ڈیفنس حادثہ کیس کے مرکزی ملزم کے والد کی عبوری ضمانت منظور

شائع December 8, 2023
ڈی ایچ اے لاہور میں گزشتہ ماہ تیز رفتار کار کی ٹکر سے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے — فائل فوٹو: فیس بک
ڈی ایچ اے لاہور میں گزشتہ ماہ تیز رفتار کار کی ٹکر سے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے — فائل فوٹو: فیس بک

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈیفنس کار حادثے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے کیس میں ملزم افنان کے والد کی عبوری ضمانت کنفرم کردی۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور میں ڈیفنس کارکی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے مقدمہ میں کیس کی سماعت ہوئی، ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دہشت گردی کی دفعات مقدمے میں بعد میں شامل کی گئیں اور استدعا کی گئی کہ ملزم شفقت اعوان کی عبوری ضمانت کنفرم کی جائے۔

مدعی وکیل نے استدعا کی کہ ملزم شفقت موقع پر موجود تھا، پولیس نے تفتیش کرنی ہے۔

عدالت ملزم کی عبوری ضمانت خارج کرنے کا حکم دے، عدالت نے وکلا کے دلائل کے بعد ملزم افنان کے والد شفقت اعوان کی عبوری ضمانت کنفرم کردی۔

خیال رہے کہ لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں گزشتہ ماہ تیز رفتار کار کی ٹکر سے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں اور جاں بحق افراد کی شناخت 45 سالہ رخسانہ بی بی، ان کے 25 سالہ بیٹے حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ داماد سجاد، 4 ماہ کے پوتے حذیفہ اور 4 سالہ پوتی عنایہ کے نام سے ہوئی ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس نے جاں بحق افراد کے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔

پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024