• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

روتی عورت بکتی ہے، اس لیے ان پر ڈرامے بنائے جاتے ہیں، رابعہ بٹ

شائع December 8, 2023
— فوٹو: انسٹاگرام
— فوٹو: انسٹاگرام

مقبول ماڈل و اداکارہ رابعہ بٹ کا کہنا ہے کہ روتی ہوئی عورت بکتی ہے، اسی لیے پروڈکشن ہاؤس ان کے رونے پر ڈرامے بناتے ہیں جب کہ ایسے ڈرامے بنانے میں پروڈیوسر و ہدایت کار سمیت دیکھنے والے بھی برابر کے مجرم ہیں۔

رابعہ بٹ کی جانب سے حال یہ میں ایک یونیورسٹی میں ہونے والے ایونٹ میں کی جانے والی تقریر کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ ڈرامے کے موضوعات پر بات کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

وائرل ہونے والے مختصر کلپ میں رابعہ بٹ ڈراموں کے موضوعات پر بات کرتے ہوئے کہتی سنائی دیتی ہیں کہ ڈراموں میں شوہروں کو ناجائز تعلقات کرتے دکھایا جاتا ہے، یعنی وہ اپنی بیوی کے علاوہ دوسری خاتون سے بھی محبت کرتے دکھائے جاتے ہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ سماج میں مضبوط عورت کے تصور کی بھی غلط تشریح کی جاتی ہے، لوگ مضبوط عورت کو برے کردار کی خاتون سمجھتے ہیں۔

وائرل کلپ میں رابعہ بٹ کہتی سنائی دیتی ہیں کہ روتی ہوئی عورت کے کرداروں پر ڈرامے بنانے میں سب قصور وار ہیں، ہر کوئی اس میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوں کہ روتی ہوئی عورت بکتی ہے، اسی وجہ سے پروڈکشن ہاؤس مذکورہ موضوعات پر ڈرامے بناتے ہیں جب کہ ایسے ڈرامے بنانے میں پروڈیوسر اور ہدایت کار سمیت دیکھنے والے بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

رابعہ بٹ کے مطابق اگر کوئی ڈراما کامیاب یا ناکام ہوتا ہے تو اس میں بھی دیکھنے والے کا کردار ہوتا ہے، اس لیے وہ خود کو بری الذمہ نہ سمجھیں۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اداکارہ کی بات پر وہاں بیٹھے افراد تالیاں بجا کر انہیں داد دیتے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ رابعہ بٹ نے ڈراموں کے موضوعات پر بات کی ہو، وہ پہلے بھی ڈراموں کے کمزور موضوعات پر بات کرتی رہی ہیں۔

رواں برس جولائی میں انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ڈراموں میں مضبوط عورت دکھانے کا مطلب خراب عورت ہوتا ہے کیونکہ معاشرے میں مار پیٹ برداشت کرنے والی عورت کو اچھا سمجھا جاتا ہے، ناظرین ایسی کہانیاں شوق سے دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے ڈراموں کی ریٹنگ آتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ بات معاشرے کا شروع سے حصہ ہے کہ اگر عورت اپنے حق کے لیے آواز اٹھائے تو اسے بُرا سمجھا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024