کوئٹہ: بالاچ مولا بخش کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف دھرنا جاری، مذاکرات تاحال بےنتیجہ

شائع December 13, 2023
کوئٹہ کے علاقے کچی بیگ میں سریاب روڈ پر دھرنا جاری ہے—فوٹو: عبدالسمیع
کوئٹہ کے علاقے کچی بیگ میں سریاب روڈ پر دھرنا جاری ہے—فوٹو: عبدالسمیع

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے کچی بیگ میں سریاب روڈ پر بالاچ مولا بخش کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف دھرنا جاری ہے، تربت سے آنے والے لانگ مارچ کے رہنماؤں اور مقامی انتظامیہ کے درمیان گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات بےنتیجہ رہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بالاچ مولا بخش کے اہل خانہ سمیت سیکڑوں مظاہرین گزشتہ 2 ہفتوں سے ان کے قتل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جسے حکومت نے تربت میں سی ٹی ڈی آپریشن کے دوران کی جانے والی کارروائی قرار دیا ہے۔

مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو وہ صوبائی دارالحکومت کے ریڈ زون میں احتجاج کریں گے۔

بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی اور کوئٹہ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بشمول کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات، ڈپٹی کمشنر سعد بن اسد اور دیگر نے دھرنے کے مقام کا دورہ کیا اور لانگ مارچ کے رہنماؤں سے بات چیت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مظاہرین کے بنیادی مطالبات کو تسلیم کر لیا ہے، جس میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج اور ’ماورائے عدالت قتل‘ کی انکوائری شامل ہے۔

جان اچکزئی نے مظاہرین سے کہا کہ انہیں ریڈ زون کے سوا کوئٹہ کے کسی بھی علاقے میں احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔

جان اچکزئی نے کہا کہ انتظامیہ مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گی، وہ ایک حساس علاقہ ہے اور وہاں دہشت گردوں کے حملوں کا خطرہ ہے، حکومت اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر آپریشن میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو معطل کر کے معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ پولیس حکام پر مشتمل انکوائری ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

مظاہرین پیر کی رات کوئٹہ پہنچے اور سریاب روڈ پر جمع ہوئے، مقتول کے اہل خانہ نے سی ٹی ڈی کی جانب سے مبینہ مقابلے کے دعوے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بالاچ مولا بخش کو عدالت میں پیش کیا گیا تو تربت کے ایڈیشنل سیشن جج نے انہیں سی ٹی ڈی کی تحویل میں دے دیا تھا۔

تربت میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان، حق دو تحریک کے کارکنان، بلوچ یکجہتی کونسل اور سول سوسائٹی کے ارکان نے بھی 2 ہفتے تک احتجاج میں حصہ لیا، جس کے بعد مظاہرین کوئٹہ کی جانب روانہ ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024