لاہور ڈی ایچ اے کار حادثہ کیس: مرکزی ملزم افنان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

شائع December 16, 2023
— فائل فوٹو: فیس بک
— فائل فوٹو: فیس بک

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈیفنس میں کار حادثہ کیس کے مرکزی ملزم افنان شفقت کے جوڈیشل ریمانڈ میں 2 جنوری تک توسیع کر دی، اس حادثے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے ڈیفنس کارکی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے مقدمہ میں کیس کی سماعت کی، پولیس نے جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزم افنان شفقت کو عدالت میں پیش کیا۔

پولیس نے مؤقف اپنایا کہ ملزم افنان شفقت کی عمر کے تعین کا ٹیسٹ پہلے 2 ڈاکٹرز نے کیا تھا، عمر کے تعین کے پہلے ٹیسٹ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں۔

مزید کہا کہ ملزم افنان شفقت کے دوبارہ عمر کے تعین کے لیے 12 رکنی ڈاکٹرز کا بورڈ تشکیل دیا گیا ہے، عدالت دوبارہ عمر کے تعین کا ٹیسٹ کروانے کا حکم دے۔

عدالت نے ملزم افنان شفقت کی عمر کے تعین کا ٹیسٹ دوبارہ کروانے کی اجازت دے دی۔

پولیس نے مؤقف اپنایا کہ ملزم افنان کے چالان کی تیاری کے لیے دستاویزات سمیت دیگر قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔

بعد ازاں، عدالت نے ملزم افنان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 2 جنوری تک توسیع کردی۔

واضح رہے کہ 2 دسمبر کو عدالت نے ملزم افنان شفقت کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

اس سے قبل 28 نومبر کو عدالت نے مرکزی ملزم افنان شفقت کے جسمانی ریمانڈ میں 4 دن کی توسیع کر دی تھی۔

14 نومبر کو سڑک حادثے کے کیس میں گرفتار نوعمر لڑکے کو کنٹونمنٹ کورٹس کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

پس منظر

خیال رہے کہ لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں گزشتہ ماہ (12 نومبر) تیز رفتار کار کی ٹکر سے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں اور جاں بحق افراد کی شناخت 45 سالہ رخسانہ بی بی، ان کے 25 سالہ بیٹے حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ داماد سجاد، 4 ماہ کے پوتے حذیفہ اور 4 سالہ پوتی عنایہ کے نام سے ہوئی ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس نے جاں بحق افراد کے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔

پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024