آئین ٹوٹتا ہے تو ججز ہار پہناتے ہیں، 75 برس سے یہی تماشا دیکھ رہے ہیں، نواز شریف

شائع December 19, 2023
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم و سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا کہ آئین ٹوٹتا ہے تو ججز آگے بڑھ کر ہار پہناتے ہیں، 75 برس سے یہی تماشا دیکھ رہے ہیں۔

لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ طویل عرصے بعد ساتھیوں سے ملاقات پر خوشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طویل وقفے کے بعد ہم ساتھ بیٹھے ہیں، اس عرصے کے دوران کئی نشیب و فراز آئے، کچھ لوگوں نے فاصلے پیدا کروا دیے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2017 میں پاکستان سیاسی اور معاشی طور پر مضبوط تھا، 2017 میں لگ رہا تھا کہ ملک کی تعمیر نو ہورہی ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جو ہم سے پیچھے تھے آج وہ ہم سے کہیں آگے چلے گئے، اگر ہماری حکومت کو ختم نہ کیا جاتا تو ہم یقیناً ایشیئن ٹائیگر بن چکے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ میری حکومت ڈھائی سال بعد ہی ختم کروادی گئی حالانکہ ہر شعبے میں تیزی سے کام ہورہا تھا، ہم نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، ہمارے دور میں ڈالر مستحکم رہا، ہم نے خود آئی ایم ایف کو خداحافظ کہا کہ ہمیں اب ضرورت نہیں ہے، ہم نے ملک میں پہلی موٹروے کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت میں دہشت گردی کو ختم کیا گیا، ہم نے ملک کو صنعتی زون بنانے کے لیے بہت کام کیا، ہم نے کبھی عوام سے جھوٹ بول کر ووٹ نہیں لیے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں انجینئرنگ کی گئی، ہم نے 4 سال تک ڈالر کو باندھ کر رکھا تھا، عمران خان کے حکومت میں آتے ہی ڈالر کو پر لگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی کی باتیں کرکے عوام کو سبز باغ دکھائے گئے، اس کے باوجود وہ جیت نہیں رہے تھے تو آر ٹی ایس بٹھا کر ان کو حکومت میں لایا گیا، سلیکٹڈ کو 4 ووٹ کی برتری سے وزیراعظم بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 75 برس سے یہی تماشا ریکھ رہے ہیں، آئین ٹوٹتا ہے تو ججز آگے بڑھ کر ہار پہناتے ہیں، اس کو قانونی جواز بھی دیتے ہیں کہ 3 سال تک تم آئین کے ساتھ جو مرضی کرو تمہیں اجازت ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہماری موجودہ صورتحال کی یہی وجوہات ہیں، آئین کو ہم خود تڑواتے ہیں، اس پر مہر لگاتے ہیں، پارلیمنٹ ٹوٹتی ہے اور وزیراعظم کو جیل میں ڈالا جاتا ہے تو کہتے ہیں بالکل ٹھیک ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کو اس مقام پر ہم خود لے کر آئے ہیں، یہ سب کچھ ہمارے خلاف بھارت، امریکا یا افغانستان نے نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024