• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

2023 میں پُرتشدد واقعات کے نتیجے میں اموات کی تعداد 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

شائع January 1, 2024
فائل فوٹو: ڈان نیوز
فائل فوٹو: ڈان نیوز

سال 2023 میں پُرتشدد واقعات کے نتیجے میں اموات کی تعداد 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں 789 دہشت گرد حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ایک ہزار 524 ہلاکتیں اور ایک ہزار 463 افراد زخمی ہوئے، جن میں جاں بحق ہونے والے شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی تعداد تقریباً ایک ہزار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پُرتشدد واقعات کے نتیجے میں اموات کی یہ تعداد 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اس سے قبل 2017 میں سے سب زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں۔

اس کے علاوہ 2021 سے شروع ہونے والے پرتشدد واقعات میں مسلسل تیسرے اضافہ دیکھا گیا ہے۔

2023 میں سب سے زیادہ پرتشدد واقعات خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے صوبوں میں پیش آئے، جن میں مجموعی طور پر 90 فیصد سے زیادہ ہلاکتیں اور 84 فیصد حملے ہوئے، ان واقعات میں دہشت گردی اور سیکورٹی فورسز کی کارروائیاں شامل ہیں۔

اس کے برعکس پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں نسبتاً پرتشدد واقعات کی شرح کم دیکھی گئی، ان صوبوں میں 2023 کے دوران 8 فیصد ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی طرف سے جاری کردہ سالانہ سیکیورٹی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ سال 2023 میں تشدد میں تقریباً 56 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ گزشتہ 10 سالوں میں غیر معمولی اضافہ ہے۔

پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2022 میں 980 سے بڑھ کر 2023 میں ایک ہزار 524 ہوگئی، خیبرپختونخوا میں 55 فیصد، پنجاب میں 96 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور سندھ میں ہونے والی ہلاکتوں میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2023 میں ریکارڈ کی جانے والی تمام پرتشدد اموات میں سے تقریباً 65 فیصد دہشت گردی کے نتیجے میں ہوئیں، جب کہ بقیہ 35 فیصد سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہوئیں۔

2023 میں ملک کو 586 دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سے صرف 17 فیصد کی ذمہ داری کالعدم دہشت گرد تنظیموں جیسے ٹی ٹی پی، بی ایل اے، داعش (اسلامک اسٹیٹ خراسان) اور دیگر نے قبول کی۔

سیکیورٹی فورسز نے 197 آپریشن کیے جن میں سے 545 افراد ہلاک ہوئے۔

گزشتہ سال فرقہ وارانہ تشدد میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 2023 میں مذہبی برادریوں اور ان کی عبادت گاہوں پر دہشت گردی حملوں کے نتیجے میں 203 جانیں ضائع ہوئیں، جن میں سے 88 سیکیورٹی اہلکار تھے۔

عسکریت پسندوں کے حملوں میں 69 فیصد اضافہ

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2023 میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

گزشتہ سال ملک میں حملوں میں حیران کن طور پر 69 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس میں 81 فیصد اضافہ ہوا۔

ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد میں 81 فیصد اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ سال 2023 میں پاکستان میں کم از کم 641 عسکریت پسند حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 974 افراد ہلاک اور 1351 زخمی ہوئے۔

اس کے مقابلے میں سال 2022 میں 380 عسکریت پسند حملے ہوئے جن میں 539 افراد ہلاک اور 836 زخمی ہوئے۔

عسکریت پسندوں حملوں اور سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کو ملا کر ملک کو 2023 میں ایک ہزار سے زائد پرتشدد واقعات کا سامنا ہوا، جس میں ایک ہزار 511 اموات اور ایک ہزار 440 زخمی ہوئے۔

جہاں تک عسکریت پسند حملوں کا تعلق ہے، رپورٹ کے مطابق 2022 میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی اوسط تعداد 32 سے بڑھ کر 2023 میں ماہانہ 53 تک پہنچ گئی، یہ 2015 کے بعد سب سے زیادہ ماہانہ اوسط ہے۔

خیبرپختونخوا

خیبرپختونخوا میں 2023 کے دوران سب سے زیادہ عسکریت پسندوں کے حملے اور ان کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں، رپورٹ کے مطابق صوبے میں 419 عسکریت پسند حملے ریکارڈ کیے جن میں 620 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 306 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، 222 شہری اور 92 عسکریت پسند شامل تھے، جب کہ 525 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، 402 عام شہری اور 50 عسکریت پسند سمیت 977 زخمی ہوئے۔

خیبر پختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع (سابق فاٹا) میں 2023 میں عسکریت پسندوں کے 184 حملے ہوئے، ان حملوں کے نتیجے میں 284 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 155 عام شہری، 93 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 36 عسکریت پسند شامل تھے۔

اس کےعلاوہ 388 افراد زخمی ہوئے، جن میں 239 عام شہری، 142 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور سات عسکریت پسند شامل ہیں۔

رپورٹ میں پچھلے سال (2022) کے مقابلے 2023 میں اس خطے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 59 فیصد اضافہ ہوا، جو ان اضلاع میں سیکورٹی کے واقعات اور چیلنجز میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔

بلوچستان

بلوچستان میں 2023 میں کم از کم 170 عسکریت پسند حملے ہوئے، ان حملوں کے نتیجے میں 285 ہلاکتیں ہوئیں، جن میں 151 شہری، 114 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، اور 20 عسکریت پسند شامل ہیں۔

اس کےعلاوہ 388 افراد زخمی ہوئے، جن میں 195 عام شہری، 99 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور چار عسکریت پسند شامل ہیں۔

رپورٹ میں پچھلے سال (2022) کے مقابلے میں 2023 میں بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سندھ

سندھ میں 2023 میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔

صوبے میں ایسے 35 واقعات رپورٹ ہوئے جس کے نتیجے میں 39 ہلاکتیں ہوئیں، مرنے والوں میں 22 عام شہری، 11 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 6 عسکریت پسند شامل ہیں۔

اس کےعلاوہ ان حملوں میں 35 افراد زخمی ہوئے، جن میں 24 سیکورٹی فورسز کے اہلکار، 10 عام شہری اور ایک عسکریت پسند شامل ہیں۔

پنجاب

پنجاب میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا جہاں 2022 میں 3 کے مقابلے 2023 میں 14 عسکریت پسند حملے رپورٹ ہوئے، زخمیوں میں 8 عام شہری، 5 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور ایک عسکریت پسند شامل ہیں۔

آزاد کشمیر، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں 2023 کے دوران ایک ایک عسکریت پسند حملہ رپورٹ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024