• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بلوچستان میں لاپتہ افراد ایک حقیقت ہیں یہ کوئی افسانہ نہیں ہے، سینیٹر طاہر بزنجو

شائع January 1, 2024
سینیٹر غفور حیدری نے کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ ہنگامی بنیادوں پر حل ہونا چاہیے۔— فائل فوٹو: قومی اسمبلی/ایکس
سینیٹر غفور حیدری نے کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ ہنگامی بنیادوں پر حل ہونا چاہیے۔— فائل فوٹو: قومی اسمبلی/ایکس

آج ہونے والے ایوان بالا کے اجلاس میں عوامی پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد ایک حقیقت ہیں یہ کوئی افسانہ نہیں ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اب ملک گیر مسئلہ بن چکا ہے، جوابی بیانیہ تراشنے کی بجائے ذمہ داران اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لیے حل کریں، بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ ہنگامی بنیادوں پر حل ہونا چاہیے۔

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ چیف جسٹس بلوچ مسئلہ کا نوٹس لیں، بلوچستان میں ڈیتھ سکواڈ ختم کئے جائیں، اسلام آباد میں بلوچوں کو مارا گیا، یہ ریاستی دہشت گردی ہے، حکومت ان سے معافی مانگے، حکومت زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کر رہی ہے، چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ کیا بلوچ دھرنے والوں کے لیے عدالت کا دروازہ نہیں کھل سکتا؟

الیکشن کے لیے امن و امان ضروری ہے، مولانا غفور حیدری

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمن پر ہونے والے حملے پر بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر مولانا غفور حیدری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن پر گزشتہ روز حملہ ہوا، الیکشن کمیشن کو ہم نے ملاقات میں کہا تھا کہ ہم کن حالات میں الیکشن لڑ رہے ہیں، الیکشن کے لیے امن و امان ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سردی ہوتی ہے یہ میں نے اداروں کو بتایا، اس کے باجود ادارے ، عدلیہ الیکشن کرانے پر بضد ہیں، ماضی میں بھی ہم پر حملے ہوئے جو ہم نے برداشت کیے، حکومت نے بتایا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کو خطرہ ہے، جب تھریٹ آتے ہیں تو حملہ آور کی تمام تفصیلات بھی بتاتے ہیں، یا تو ملک دہشت گردوں کے حوالے کر دیں اور کہہ دیں ہم تو شو پیس ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے تھریٹ ہے میں نے بلٹ پروف گاڑی مانگی تو کہا گیا کہ آپ خود لے لیں، میں10 کروڑ کی گاڑی کہاں سے لوں؟

اس بات پر سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، سیکیورٹی کی آڑ میں لوگوں کو انتخابی مہم سے روک رہے ہیں ، تجویز و تائید کنندہ کو اٹھارہے ہیں، کاغذات مسترد کر رہے ہیں تو اس الیکشن کو پھر کوئی الیکشن نہیں کہے گا یہ سیلیکشن ہو گی۔

بعد ازاں سینیٹ میں شہادت اعوان نے اسلام آباد آبی کناروں پر حفاظتی اقدامات کا بل، پاکستان انکوائری کمیشنز ترمیمی بل، مجموعہ فوجداری ترمیمی بل، عبارت عامہ ترمیمی بل ، سروسز ٹریبونل ترمیمی بل اور سول ملازمین ترمیمی بل پیش کیا، اس کے علاوہ ایوان بالا میں انسداد انسانی اسمگلنگ ترمیمی بل بھی پیش کیا گیا، کہدا بابر نے سینیٹ میں نیشنل ایکسی لینس انسٹی ٹیوٹ کے قیام کا بل، سینٹر ثمینہ نے انسداد انسانی اسمگلنگ ترمیمی بل پیش کیا۔

بلٹ پروف گاڑیوں کی تفصیلات سینیٹ میں جمع

اس کے علاوہ کابینہ ڈویژن نے سابق وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں اہم ترین شخصیات کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کی تفصیلات سینیٹ میں جمع کرادی، دستاویز کے مطابق بلٹ پروف گاڑیاں 14 شخصیات کی سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے الاٹ کی گئیں، کابینہ ڈویژن کے سینٹرل پول کی جانب سے گاڑیاں الاٹ کی گئی، چیئرمین سینیٹ، راجہ پرویز اشرف، زاہد اکرم درانی کو گاڑیاں الاٹ ہوئی۔

اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن بھی سرکاری بلٹ پروف گاڑی استعمال کررہے ہیں،شہباز شریف کی سفارشات پر مولانا فضل الرحمن کو گاڑی الاٹ کی تھی، چیف الیکشن کمشنر، بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہد خاقان عباسی کو بھی بلٹ پروف گاڑیاں الاٹ کی گئیں، سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی کو بھی بلٹ پروف گاڑی الاٹ کی گئی، سپریم کورٹ آف پاکستان کی درخواست پر سینئر جج کو گاڑی الاٹ کی گئی۔

دستاویز کے مطابق سابق چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان بھی بلٹ پروف گاڑی استعمال کرتے رہے، رانا ثنا اللہ، سید امین الحق، عطا اللہ تارڑ، سیکریٹری وزارت داخلہ کو بھی بلٹ پروف گاڑی الاٹ کی گئی۔

بعد ازاں سینیٹ اجلاس کل صبح 10٫30 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024