• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور ہائیکورٹ: پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ

شائع January 3, 2024
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: ایکس
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: ایکس

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے بلے کا نشان واپس لینے کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے الیکشن کے معاملات میں دخل اندازی نہیں ہونی چاہیے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر پشاور کے لیے بلے کا نشان دیا گیا ہے، پنجاب کے لیے لاہور ہائی کورٹ حکم جاری کر سکتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں بلے کا نشان ہو گا اور پنجاب میں یہ نشان نہیں ہو گا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ تحریک انصاف کو ایک ریسرچ ونگ بنانا چاہیے جو ریسرچ کر کے کیس فائل کرے۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے، درخواستگزار متاثرہ فریق نہیں ہے، یہ درخواست تحریک انصاف کی جانب سے دائر نہیں ہوئی، وکیل نے اپنے طور پر دائر کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کے معاملات میں دخل اندازی سے روک رکھا ہے، درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق نہیں بنایا گیا۔

دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار سے 3 اہم سوالات کے جواب مانگ لیے:

  • کیا ہائی کورٹ ان معاملات میں دخل اندازی کر سکتی ہے جو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہو؟
  • کیا جو ریلیف کسی اور عدالت سے ملا ہے یہی ریلیف لاہور ہائی کورٹ دے سکتی ہے؟
  • کیا سیاسی جماعت نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 215 ( 5) کو چیلنج کیا ہے؟

عدالت نے درخواست گزار کو اِن سوالات کے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024