عام انتخابات: الیکشن کمیشن، سیاسی جماعتوں کے تحفظات پر غور کرے، گورنر خیبر پختونخوا
گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر زور دیا ہے کہ وہ 8 فروری کے عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے تحفظات پر غور کرے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات کرتے ہوئے گورنر غلام علی نے کہا کہ ’امن و امان بہتر بنانا اور لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے اور وفاق و ریاستی ادارے اس میں مدد کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فوج نے بھی کہا ہے کہ ہم اپنے بندے دیں گے لیکن بہتر ہوگا کہ انتخابات سے پہلے یا دو، چار دن بعد الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے تحفظات سننے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کرے اور تحفظات سن کر اقدامات اٹھائے جائیں تو بہتر ہوگا۔‘
ایک سوال پر گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ ’جن جماعتوں سے ہماری بات چیت ہو رہی ہے تو کسی نے بھی نہیں کہا کہ انتخابات نہ ہوں، ان کا مطالبہ امن و تحفظ سے متعلق ہے، اگر وہ تحفظ مانگتی ہیں تو الیکشن کمیشن سے میری مؤدبانہ گزارش اور رائے بھی ہوگی کہ وہ ان سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ جائے اور جماعتوں کو قائل کرلے کہ وہ ان کو کس طرح تحفظ دے سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں انتخابات کی آئینی مدت گزر چکی ہے اور تقریباً سال ہونے کو ہے لہٰذا الیکشن ہونے چاہئیں اور ہمیں انتخابات کی طرف جانا چاہیے لیکن ان تحفظات کو دیکھا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چونکہ فیصلہ پہلے ہوچکا ہے کہ 8 فروری کو انتخابات ہوں گے لیکن سردی کی شدت بڑھ چکی ہے اور آج پشاور کے کینٹ میں شدید سردی ہے تو ایسے میں انتخابی مہم کامیابی سے کیسے چلائی جاسکتی ہے اور اس صورتحال میں کون ووٹر اپنے گھر سے باہر آئے گا۔‘
واضح رہے کہ گورنر غلام علی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
جمعہ کو سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کی تھی جسے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کیا تھا، جس میں صرف 15 قانون ساز موجود تھے، جس میں سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔