مسلم لیگ(ن) کے مہم نہ چلانے سے انتخابی عمل کی شفافیت کو نقصان پہنچ رہا ہے، بلاول

شائع January 8, 2024
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری— فوٹو: اے پی پی
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری— فوٹو: اے پی پی

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ مسلم لیگ(ن) نے ابھی تک انتخابی مہم شروع نہیں کی، مسلم لیگ(ن) نے پہلے تو تاثر دینے کی کوشش کی کہ ان کے لیے راستہ بنایا جارہا ہے اور تین ماہ گزرنے کے بعد بھی وہ عوام کے پاس نہیں جارہے، مسلم لیگ(ن) کے انتخابی مہم نہ چلانے سے انتخابی عمل کی شفافیت اور ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے مفاد سے زیادہ ملک کے مفاد کو ترجیح دیتی ہے، ہم نے ہمیشہ ملک کے مفاد کے لیے کام کیا اور آگے بھی کرتے رہیں گے، میرے والد نے بھی بار بار یہ ثابت کیا اور بی بی کی شہادت کے موقع پر بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

انہوں نے کہا کہ بی بی کی شہادت کے وقت ہمیں اعتماد میں لے کر انتخابات ملتوی کیے گئے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ بی بی کی شہادت کے وقت بھی انتخابات ملتوی نہیں ہونے چاہیے تھے، الیکشن ملتوی کرنا پیپلز پارٹی کے خلاف سازش تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) سے پوچھنا چاہیے کہ سینیٹ میں قرارداد کیسے پیش کی گئی، سینیٹ میں ان کے پاس قیادت ہے، قائد ایوان کی مرضی کے بغیر قرارداد کیسے پیش کی جا سکتی تھی، مسلم لیگ(ن) سے پوچھنا چاہیے کہ آپ کے پاس یہ عہدہ ہے تو سینیٹ میں یہ قرارداد کیسے پیش کی گئی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ مسلم لیگ(ن) نے ابھی تک انتخابی مہم شروع نہیں کی، اگر انتخابی مہم نہیں چلا رہے تو یہ ان کی مرضی لیکن ان کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سب کچھ ان کے لیے بنایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) نے پہلے تو تاثر دینے کی کوشش کی کہ ان کے لیے راستہ بنایا جارہا ہے اور اس کے تین ماہ بعد اب جب انتخابی عمل کا آغاز ہوچکا ہے تو وہ عوام کے پاس نہیں جارہے، خود کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم کہنے والا گھر سے نہیں نکل رہا لیکن اس سے انتخابی عمل کی شفافیت اور ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے راولپنڈی کی تقریر میں کوئی سائفر نہیں لہرایا تھا بلکہ کہا تھا کہ قومی راز میرے ساتھ قبر میں جائیں گے لیکن بانی پی ٹی آئی نے تو سائفر لہرا کر قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے ہاؤس میں آرڈر لانا ہو گا اس کے بعد سیاسی مداخلت بند کرنا ہوگی، پی ٹی آئی سمجھتی ہے جوان کے ساتھ ہورہا ہے پہلی مرتبہ ہورہا ہے، ہم جس نظام سے گزر رہے ہیں وہ آج بھی تاریخ کا حصہ ہے، جو آج ہورہا ہے ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے جس پر پیپلز پارٹی کی واضح پوزیشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سنگل آؤٹ کیا گیا تھاکہ یہ اچھی جماعت ہے، امید ہے پی ٹی آئی بھی اب ماضی سے سبق سیکھ لے گی اور ہم بھی پرامید ہو جائیں گے کہ شاید آئندہ کسی لاڈلے سے مقابلہ نہ ہو۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نظام کی تبدیلی راتوں رات نہیں ہو گی، ہمیں پہلے خود کو تبدیل کرنا ہو گا، عوام کو منتخب کرنے دیں اوع اپنے مستقبل کی قیادت کے لیے عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔

سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر الیکشن کے التوا کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ 2013 میں تو زیادہ واقعات ہورہے تھے پھر بھی انتخابات ہوئے، 2013کے الیکشن سے پہلے پیپلزپارٹی انتخابی مہم نہیں چلاسکی تھی، پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنے کے لیے یوسف گیلانی کے بیٹے کو اغوا کرایا گیا، ہمارے ارکان کو دھمکیاں دی گئیں، سینئر ارکان کو دھمکایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ الیکشن سے پہلے جو ہو رہا ہے ماضی میں ایسا نہیں ہوا، اس الیکشن میں بھی اتنی ہی گڑبڑہورہی ہے جتنی ماضی میں ہوتی رہی ہے، خواہش تھی کہ آئندہ الیکشن ماضی کے الیکشن سے بہتر ہوتے لیکن ہم ناکام رہے۔

لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے پیپلز پارٹی نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں اس الیکشن سے زیادہ کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے، گزشتہ الیکشن میں بھی پریس کانفرنسز ہوتی تھی تو کہا جاتا تھا کہ وکٹ گرادی، الیکٹیبلز آ گئے، گزشتہ الیکشن میں کہاتھاکہ بندوق کی نوک پر ہمارے ارکان توڑے گئے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم نے ابھی تک تاریخ سے سبق نہیں سیکھا، جو کچھ ہو رہا ہے وہ پی ٹی آئی کے لیے شاید نیا ہے لیکن ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے، ہم نے ماضی سے سبق سیکھا ہے، نواز شریف اس مرتبہ ماضی سے سبق سیکھنا بھول چکے ہیں لیکن بانی پی ٹی آئی کو بھی چاہیے کہ وہ بھی ماضی سے سبق سیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسا ماحول بنایا تھا کہ سیاسی انتقام نہ لیا جائے، ہمارے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا، بانی پی ٹی آئی کہتے تھے کہ سیاسی مک مکا ہے جب کہ ایسا نہیں تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ نواز شریف اہل ہیں یا نہیں یہ وکلابتائیں گے، سپریم کورٹ نے تو فیصلہ سنادیا ہے کہ نااہلی کی مدت5سال ہوگی، نواز شریف آج سمجھ رہے ہیں ان کا فائدہ ہو رہا ہے لیکن کل بانی پی ٹی آئی نااہل ہوتے ہیں تو ان کی نااہلی بھی 5سال کے لیے ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ 9مئی واقعات پر کہاتھا بانی پی ٹی آئی نے اپنی جماعت کو بندگلی میں دھکیل دیا،بلاول بھٹو، پارلیمنٹ میں خطاب میں کہاتھا ایسانہ ہو پاکستان کی سیاست بندگلی میں چلی جائے اور اگر نئی حکومت کا مقصد یہی ہوگا کہ مخالفین کو جیل میں ڈالنا ہے تو ملک نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان یہی سیاست کرتے ہوئے بزرگ ہو گئے کیا آخری اننگز میں بھی یہ کریں گے، ہم 2024 میں بھی یہی سوال کررہے ہیں، یہ سیاستدان یہ دیکھتے دیکھتے بزرگ ہو چکے ہیں اور اب کیا آخری اننگز میں بھی وہ یہی کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ابھی نہیں ہوئے اس لیے ابھی سلیکٹیڈ کا نہیں بتا سکتا، نوازشریف کو اندازہ ہے کہ وہ چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنیں گے لیکن اگر نوازشریف کو اس بات کا یقین ہوتا تو وہ انتخابی مہم چلارہے ہوتے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں مشکل فیصلے کرنے ہوں گے، وزارتوں کو صوبوں کے حوالے کرکے 300 ارب روپے بچائے جاسکیں گے، اشرافیہ کو ملنے والے 1500 ارب کی ملنے والی سبسڈی کو صحیح طریقہ کار سے استعمال کیا جائے گا، محض سندھ میں 20 لاکھ گھر بناکردکھائے ہیں تو پورے پاکستان میں 30 لاکھ گھر بنانا بڑی بات نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024