3 بار کے ناکام وزیراعظم کو چوتھی بارمسلط کرنے نہیں دیں گے، بلاول بھٹو

شائع January 14, 2024
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ کیسا شیر ہے جو اپنے گھر میں چھپا ہوا ہے،  وہ الیکشن لڑ رہا ہے تاکہ جیل سے بچ سکے—فوٹو:ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ کیسا شیر ہے جو اپنے گھر میں چھپا ہوا ہے، وہ الیکشن لڑ رہا ہے تاکہ جیل سے بچ سکے—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بظاہر نام لیے بغیر نواز شریف کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، بلوچستان کے عوام اس شخص کو اپنا نماٸندہ نہیں مانتے، 3 بار کے ناکام وزیراعظم کوچوتھی بارمسلط کرنے نہیں دیں گے۔

بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کسی کے غلام نہیں ہیں، بلوچستان اور نصیرآباد کے عوام دلیر ہیں کسی سے نہیں ڈرتے، بلوچستان کے عوام اس شخص کو جان چکے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس کو جب پہلی بار اسے مسلط کیا گیا تو اس نے بلوچستان کے حق پر ڈاکا ڈالا، دوسری دفعہ اور تیسری دفعہ مسلط کیا تو اس نے زہری صاحب سے وفا نہیں کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ تین بار ناکام شخص کو چوتھی بار کیوں تسلیم کریں، ہم نہیں مانتے ہم نہیں مانتے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف معاشی بحران دوسری طرف دہشت گرد سر اٹھا رہے تیسری طرف خارجہ سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں تیار ہو رہی ہیں، ہماے تعلقات پڑوسیوں سے اچھے نہیں رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس جماعت کو 18 ماہ کا موقع دیا، ملک کا خزانہ سبنھالیں، 18 ماہ میں مسلم لیگ (ن) کا وزیر خزانہ رہا، اس کے کردار سے عوام مطمئن ہے یا نہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 3 بار کے ناکام وزیراعظم کو چوتھی بار مسلط کرنے نہیں دیں گے، کیا آپ اس کو دوبارہ وزیر خزانہ دیکھنا چاہتے ہو، ہمیں ایسی جماعت چاہیے جو تین نسلوں سے غریب عوام کی خدمت کرتی آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت میں آکر امیروں کو ریلیف دیتے ہیں، پیپلزپارٹی غریب عوام کو ریلیف دیتی ہے، یہ شخص چوتھی بار وزیراعظم بنا تو بلوچستان عوام لاوارث ہوں گے، پیپلزپارٹی کی حکومتی بنی تو عوام کی حکومت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 10 نکات پاکستانی عوام سے وعدہ ہیں، شہیدوں کی جماعت کا ساتھ دیں عمل کرکے دکھائیں گے، 10 نکات پر عملدرآمد کرکے مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا مقابلہ کروں گا، پہلا وعدہ ہے پیپلزپارٹی حکومت بناٸے تنخواہ دگنی کرکے دکھاوں گا، پاکستان کے غریب عوام کو 300 یونٹ مفت بجلی دوں گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جیالہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنائیں، تعلیم اور صحت کے مفت ادارے ہر صوبے ہر ضلع میں بناؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ نصیرآباد میں یونیورسٹی بناؤں گا، یہاں آپ کے شہر میں دل کا بڑا ہسپتال بناؤں گا، آج سیلاب متاثرین تکلیف میں ہیں، میں وزیر خارجہ ہوتے ہوٸے ایک سال میں سندھ کے سیلاب متاثرین کو گھر بنا کر دے رہا ہوں۔

’یہ کیسا شیر ہے جو اپنے گھر میں چھپا ہوا ہے‘

انہوں نے کہا کہ 20 لاکھ گھر بنا کر دے رہا ہوں سندھ کے سیلاب متاثرین کو، یہاں کے عوام کے لیے گھر کیوں نہیں بنائے گئے، وزیراعظم بن کر نصیرآباد کے عوام کو گھر بنا کر دوں گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جاگیرداروں سے زمین لیکر غریب خواتین میں تقسیم کروں گا، اپنی قسمت بدلنی ہے تو پیپلزپارٹی کا ساتھ دینا ہے، غریب خواتین کو بلا سود قرضہ دونگا تاکہ اپنا کاروبار کر سکیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صرف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں، بے نظیر کسان کارڈ بناؤں گا، چھوٹے کسانوں کو بے نظیر کارڈ کے ذریعے مالی امداد دوں گا، کسان کارڈ کے ذریعے زرعی انقلاب لائیں گے، مزدور کارڈ لائیں گے، انڈسٹریز کا مزدور ہو یا دکان میں کام کرنے والا، اس کو مزدور کارڈ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہی سبق قائد عوام اور شہید بے نظیر بھٹو نے سکھایا، میں مانتا ہوں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے، وہ عوام میں آنے سے ڈرتے ہیں، میں پاکستانی عوام پر اعتماد کرتا ہو، لاہور میں ان کے گھر میں گھس کر ماروں گا، ہم جنرل الیکشن میں مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی والے گھبراتے نہیں، ہم پہلے بھی میدان میں تھے، اب بھی ہیں، یہ کیسا شیر ہے جو اپنے گھر میں چھپا ہوا ہے۔

’وہ جیل سے بچنے، ہم عوامی خدمت کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں‘

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ الیکشن لڑ رہا ہے تاکہ جیل سے بچ سکے، ہم عوام کی خدمت کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ پاکستان کا مستقبل اسکے ہاتھ دوگے جو تین بار وزیراعظم ہو کر عوام کا کوٸی کام نہیں کیا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کیا پرانی سیاست چاہیے یا نئی سوچ چاہیے، اب دو جماعت الیکشن لڑ رہی ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کارکن آخری مہینہ ضاٸع نہ کریں آئیں، تیر کا ساتھ دیں، جیت عوام کی ہوگی تیر کی ہوگی، بلوچستان کے عوام کو درخواست ہے آئیں شہدا کی جماعت کا ساتھ آپ کی قسمت بدل دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نصیرآباد سے گوادر تک نمائندگی کرنا چاہتا ہوں، ووٹ ضائع نہ کریں، ایک بار تیر کا ساتھ دیں، جیسے تھرپارکر میں انقلاب لائے، ویسے بلوچستان کے دور دراز پہاڑی علاقوں تک انقلاب لائیں گے۔

’(ن) لیگ والے کہتے ہیں ملک میں پیسہ نہیں، پیسہ ہے آپ نے چوری کرلیا‘

بلاول نے کہا ہر سال کروڑوں روپے اشرافیہ کی سبسڈیز پر لگائے جاتے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول نے کہا ہر سال کروڑوں روپے اشرافیہ کی سبسڈیز پر لگائے جاتے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

بعد ازاں سندھ کے ضلع خیرپور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’انتخابات 8 فروری کو ہیں مگر خیرپور کے عوام نے آج فیصلہ سنادیا ہے، 8 فروری کو عوام ایسے ہی نکلے تو وزیر اعظم جیالا ہوگا اور وزیر اعلیٰ بھی جیالا ہوگا‘۔

انہوں نے پاکستان کو مشکل سے نکالنے کے لیے عوام میرا ساتھ دیں، ہم حکومت میں آکر عوامی راج قائم کرنے جارہے ہیں، لاہور کے پرانے سیاستدان آج تک نفرت اور تقسیم کی سیاست کر رہے ہیں، ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیں گے، اقتدار میں آکر ملک کی قسمت بدل دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دیگر سیاسی جماعتوں کے پاس نہ تو منشور ہے اور نہ ہی کوئی نظریہ، ان کا منشور یہی ہے کہ حکومت ملی تو خود کو جیل سے بچائیں گے، لاہور میں ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں جو خیرپور کے ہسپتال کا مقابلہ کر سکے، لاہور میں ایک بھی ہسپتال گمبٹ ہسپتال کا مقابلہ نہیں کرسکتا، گردے، جگر کا مسئلہ ہو تو گمبٹ ہسپتال آئیں لاہور جانے کا فائدہ نہیں‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ (ن) لیگ والے کہتے ہیں کہ ملک میں پیسہ نہیں ہے، میں کہتا ہوں پیسہ ہے لیکن آپ نے چوری کرلیا، سندھ کی نگران حکومت ترقیاتی کام روک کر بیٹھی ہے، ہر سال کروڑوں روپے اشرافیہ کی سبسڈیز پر لگائے جاتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ’کوئی طاقت پیپلز پارٹی کا مقابلہ نہیں کر سکتی، کوئی سیاسی جماعت یا سیاستدان ہمارا مقابلہ کر ہی نہیں سکتا، پیپلز پارٹی کا مقابلہ سیاسی جماعت سے نہیں، مہنگائی اور بیروزگاری سے ہے، اگر مجھے حکومت ملی تو آپ کو مہنگائی، بیروزگاری سے بچاؤں گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عوام کو اب معاشی بحران سے نکالنا ہے، اسلام آباد کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عوام کسی کو چوتھی بار وزیر اعظم نہیں دیکھنا چاہتے، ہم مل کر شیر کا مقابلہ کریں گے اور چوتھی بار کا راستہ روکیں گے۔‘

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024