چھ سے سات سال کی تباہی ایک یا دو سال میں ختم نہیں ہو گی، شہباز شریف

شائع January 17, 2024
صدر مسلم لیگ(ن) شہباز شریف— فوٹو: ڈان نیوز
صدر مسلم لیگ(ن) شہباز شریف— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ چھ سے سات سال میں کی گئی یہ تباہی ایک یا دو سال میں ختم نہیں ہو گی اور 2017 میں جس سفر کو ڈنڈے اور بلے سے ختم کردیا گیا، اس کو دوبارہ شروع کرنا میاں نواز شریف کی سب سے بڑی خواہش ہے۔

لاہور میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ عوام 8فروری کو اپنے ووٹ سے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے اور ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا حق استعمال کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں ملک میں لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی تھی اور نوازشریف کے دور میں پاکستان تیزی سے ترقی کی طرف گامزن تھا لیکن پھر ایک سازش کی گئی اور ہر چیز تہہ و بالا ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ پھر ملک میں شدید ترین مہنگائی کا طوفان آیا، آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کو توڑا گیا، ہمارے سفارتی تعلقات بری طرح مجروح ہوئے اور کس طرح سے ہمارے معاشرے میں زہر گھولا گیا، تقسیم در تقسیم کردی گئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ چھ سے سات سال میں کی گئی یہ تباہی ایک یا دو سال میں ختم نہیں ہو گی اور اس کے خاتمے کے لیے اولین شرط یہ ہے کہ ہم نفرتیں ختم کریں ، قوم کو اکٹھا کریں، دلوں کو جوڑیں اور مل کر شبانہ روز محنت کر کے پاکستان کو اس کے پاؤں پر کھڑا کریں، یہ کام کہنے کو تو آسان ہے لیکن کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس سفر کو 2017 میں ڈنڈے اور بلے سے ختم کردیا گیا اور اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو اس کو دوبارہ شروع کرنا میاں نواز شریف کی سب سے بڑی خواہش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری اتحادی حکومت نے 16 ماہ میں مل کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ورنہ پیٹرول اور تیل تو دور کی بات ہے، عوام کو ایک وقت کی روٹی بھی نہ مل پاتی، ادویات نہ مل پاتیں اور کاروبار، صنعت اور زراعت سب ختم ہو جاتے اور لاکھوں لوگ بے روزگار سڑکوں پر ہوتے اور ہر طرف ایک تباہی کا منظر ہوتا، ہم نے اس کے لیے بہت سیاسی قیمت ادا کی ہے لیکن مجھے اور میرے قائد کو ایک سیکنڈ کے لیے بھی ملال نہیں ہے، اگر سیاست نہ بچتی اور ریاست بچ گئی تو یہ کوئی قیمت نہیں ہے، ریاست بچ گئی تو سیاست بھی واپس آ جائے گی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے منشور کے بارے میں نواز شریف آپ کو خود جلد آگاہ کریں گے لیکن نواز شریف نے جس طرح ماضی میں ملک کی معاشی خدمت کی ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں، ان حقائق کی کوئی تردید نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، کب تک ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہیں گے، ان چبھتے ہوئے سوالوں کا جواب آپ کو 8 فروری کو پاکستان کے غیور عوام دیں اور اگر میاں نواز شریف کو انتخابات میں اچھی اکثریت ملی تو وہ پاکستان کی حالت بدلنے کے لیے دن رات ایک کردیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ کیا بلا میں نے یا نواز شریف نے لیا ہے، پوری قوم نے دیکھا کہ 10 گھنٹے سپریم کورٹ کی سماعت لائیو چلی، وہاں وہ ثبوت پیش کرتے اور دلائل دیتے، وہاں ثبوت میں نے یا میاں نواز شریف نے تو پیش نہیں کرنے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان سے بلا چھنا ہے تو ایک سال پہلے جب ان سے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا کہا گیا تو انہوں نے کیوں نہیں کرائے، اگر بلا ہوتا تو شیر بلے کا مقابلہ کرتا جس طرح ماضی میں کرتا رہا ہے، اگر بلا نہیں ہے تو اس کے قصوروار ہم تو نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024