قاسم سوری کیخلاف کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما قاسم سوری نااہلی کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ نے قاسم سوری کو اپنے دستخط کے ساتھ خود جواب جمع کرانے کی ہدایت کرنے کے علاوہ کیس مقرر نا ہونے اور اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری نے حکم امتناع لے کر پوری اسمبلی مدت کو انجوائے کیا، اب کہہ رہے ہیں اسمبلی ختم کیس غیر موثر ہوگیا۔
چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ میں مقدمہ کو نہ لگوانے کے لیے کوئی حربہ استعمال کیا؟ قاسم سوری ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، قاسم سوری پر کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکم امتناع لینے کے بعد مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں کرنے دیا گیا، سپریم کورٹ کے اندرونی سسٹم کے ساتھ ہیرا پھیری کی گئی۔
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری کا مقدمہ دیگر کیسز کےساتھ عدالت نے یکجا کر دیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ کونسا مقدمہ لگنا ہے، کونسا نہیں، سپریم کورٹ میں پہنچنے والے لمبے ہاتھ ختم کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمات کیسے یکجا کرائے جاتے ہیں معلوم ہے 1982 سے وکیل ہوں، وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا میں 1972 سے ہائی کورٹ کا وکیل ہوں کبھی کوئی مقدمہ فکس نہیں کرایا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ کیسے یکجا ہوا اور اتنا عرصہ مقرر کیوں نہ ہوا اپنی انکوائری بھی کریں گے۔
اس موقع پر سپریم کورٹ نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی، رجسٹرار آفس کو تین ہفتوں میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے قاسم خان سوری کے حریف لشکری رئیسانی کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نااہلی کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت عظمیٰ نے قاسم سوری کو اپنے دستخط کے ساتھ جواب جمع کرانے کی ہدایت کرنے کے علاوہ کیس مقرر نا ہونے اور اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔