• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

الیکشن 2024: نصف سے زائد پولنگ اسٹیشنز حساس قرار

شائع January 29, 2024
—فائل فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: اے ایف پی

آئندہ عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں قائم کیے جانے والے پولنگ اسٹیشنز میں سے اکثر کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ملک بھر میں قائم کیے جانے والے کُل 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز میں سے 46 ہزار 65 (50 فیصد سے زیادہ) کو حساس قرار دیا گیا ہے، جن میں سے 18 ہزار 437 انتہائی حساس ہیں۔

پنجاب میں ’حساس‘ اور ’انتہائی حساس‘ پولنگ اسٹیشنز کی کُل تعداد 18 ہزار 620 (یا 40.42 فیصد) ہے، ان میں 12 ہزار 580 کو حساس اور 6 ہزار 40 کو انتہائی حساس قررا دیا گیا ہے، صوبے میں کُل 50 ہزار 944 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 32 ہزار پولنگ اسٹیشنز کو ’نارمل‘ قرار دیا گیا ہے۔

سندھ میں 6 ہزار 545 پولنگ اسٹیشنز کو ’حساس‘ اور 6 ہزار 524 ’انتہائی حساس‘ قرار دیے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ صوبے کے کُل 19 ہزار 6 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 5 ہزار 937 پولنگ اسٹیشنز کو ’نارمل‘ قرار دیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا میں ’حساس‘ اور ’انتہائی حساس‘ پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 10 ہزار 309 ہے، جن میں سے 6 ہزار 166 پولنگ اسٹیشنز ’حساس‘ اور 4 ہزار 143 ’انتہائی حساس‘ قرار دیے گئے ہیں، صوبے میں پولنگ اسٹیشنز کی کُل تعداد 15 ہزار 697 ہے، جن میں سے صرف ایک تہائی 5 ہزار 388 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔

بلوچستان میں صورتحال اور بھی خراب دکھائی دے رہی ہے جہاں نارمل پولنگ اسٹیشنز کا تناسب 20 فیصد سے بھی کم ہے، پولنگ اسٹیشنز کی کُل تعداد 5 ہزار 28 ہے جن میں سے صرف 961 پولنگ اسٹیشنز کو ’نارمل‘ قرار دیا گیا ہے جبکہ باقی 2 ہزار 337 کو ’حساس‘ اور ایک ہزار 730 کو ’انتہائی حساس‘ قرار دیا گیا ہے۔

تاہم الیکشن کمیشن کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا کہ یہ اعدادوشمار غیرحتمی ہیں اور متعلقہ ضلعی پولیس افسران (ڈی پی اوز) کی جانب سے سیکیورٹی پلانز جمع کرانے کے بعد ان اعدادوشمار میں کچھ تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے ہر پولنگ بوتھ میں نگرانی کے لیے کیمرے نصب کرنے ہوں گے یا اِس کے لیے حکومت کو ہدایت کرنی ہوگی تاکہ دیگر مناسب حفاظتی اقدامات کرنے کے علاوہ پولنگ کی کارروائی، ووٹوں کی گنتی کے عمل اور پریزائیڈنگ آفیسرز کی جانب سے نتائج کی تیاری کو ریکارڈ کیا جا سکے۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ متعلقہ صوبائی حکومتوں سے کہا جائے گا کہ وہ یہ سیکیورٹی کیمرے نصب کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت مسلح افواج اور آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت سول آرمڈ فورسز کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے لیے حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جا سکے۔

عہدیدار الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ فورسز ہر حلقے کی نگرانی کرنے کے علاوہ ممکنہ خدشات کے پیش نظر ’حساس ترین‘ پولنگ اسٹیشنز کے باہر مطلوبہ تعداد میں اہلکار تعینات کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ووٹرز آج (پیر) سے 8300 ایس ایم ایس سروس کے ذریعے اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنوں کی تفصیلات حاصل کر سکیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024