• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری سے روک دیا

شائع February 5, 2024
—فائل فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: اے ایف پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات سے روکنے کے بعد نگران حکومت کو کمیش کی منظوری کے بغیر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے حوالے سے کسی معاہدے پر دستخط سمیت مزید کوئی قدم اٹھانے سے بھی گریز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات سے ایک ہفتہ قبل کابینہ سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو آئین کے آرٹیکل 230 کی یاد دہانی کرائی، جس میں نگران حکومت کے کردار اور حدود کی وضاحت کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق خط میں کابینہ سے متعلقہ تمام دستاویزات طلب کی گئی ہیں۔

قبل ازیں کابینہ سیکریٹری کامران علی افضل نے نگران حکومت کی جانب سے سرکاری اداروں (بشمول پی آئی اے) کی نجکاری کا معاملہ کلیئرنس کے لیے اٹھایا تھا۔

الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ نگران حکومت اس حوالے سے کسی معاہدے پر دستخط سمیت مزید اقدامات کرنے سے اُس وقت تک گریز کرے جب تک الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین کے سیکشن 230 کے تحت اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا۔

الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو ہدایت دی کہ نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000 اور آئین کے سیکشن 230 کی شق 5 (بی) کے تحت ضرورت کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے سلسلے میں کابینہ کی منظوری کے لیے جامع نجکاری پروگرام پر مشتمل تمام تیار کردہ متعلقہ دستاویزات الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائیں۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو کابینہ اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی منظوری کے باوجود ایف بی آر میں اصلاحات سے روک دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے 30 جنوری کو نگران وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ وہ ایف بی آر میں اصلاحات کا کام آنے والی منتخب حکومت پر چھوڑ دیں۔

خط میں کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ سرکاری اداروں کی بہتری اور اصلاحات حکومتی مشینری کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے حکومتِ وقت کے بنیادی کاموں میں سے ایک ہے لیکن آئینی اسکیم اور مقننہ نے الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں نگران حکومت کے دائرہ کار کی وضاحت بھی کی ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ آئینی شق کے تحت نگران حکومت کی ذمہ داری سرکاری امور چلانے کے لیے روزمرہ کے امور سرانجام دینا ہے، لہٰذا مذکورہ قانونی دفعات کے تحت ایف بی آر کی طے شدہ اصلاحات ایک منتخب حکومت کا استحقاق ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ نگران وزیرِاعظم کو ایف بی آر میں بڑی اصلاحات نہیں کرنی چاہیے اور یہ کام عام انتخابات 2024 کے پیشِ نظر نئی منتخب ہونے والی حکومت کے لیے چھوڑ دینا چاہیے۔

ذرائع نے بتایا کہ کیبنٹ ڈویژن کو اب پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق دستاویزات لیکشن کمیشن کو فراہم کرنی ہوں گی جوکہ فی الوقت ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کی اپنی بنیادی ذمہ داری میں مصروف ہے اور اب اس کے پاس ایف بی آر میں اصلاحات کی طرح روزمرہ کے سرکاری امور پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے محدود وقت ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024