وفاقی کابینہ نے پی آئی اے کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
نگران وفاقی کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی تنظیم نو کی منظوری دے دی جس کے تحت پی آئی اے کو 2 کمپنیوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت دفاعی پیداوار کی سفارش پر لیفٹیننٹ جنرل طاہر حمید شاہ کی پاکستان آرڈیننس فیکٹریز (پی او ایف) بورڈ کے رکن اور چیئرمین کے طور پر تعیناتی کی منظوری دے دی۔
طاہر حمید شاہ کی بطور چیئرمین پی او ایف بورڈ تعیناتی کا اطلاق 29 نومبر 2023 سے ہوگا۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی تجویز پر پشاور میں 8 میں سے 4 احتساب عدالتوں کو خصوصی عدالتوں میں بدلنے کی منظوری دے دی۔
اس کے علاوہ ان عدالتوں کے ججز کے تقرر کے حوالے سے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی تجویز منظور کرلی گئی ہے۔ باقی ماندہ عدالتیں احتساب عدالتوں کے طور پر کام کرتی رہیں گی۔
وفاقی کابینہ نے نجکاری ڈویژن کی سفارش پر پی آئی اے کی تنظیم نو کی بھی منظوری دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آئی اے گزشتہ کئی برسوں سے خسارے میں ہے۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ کابینہ کے گزشتہ اجلاسوں میں پی آئی کی مالی و انتظامی تنظیم نو کے لیے فنانشل ایڈوائزر کی تقرری کی منظوری دی گئی۔
کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ فنانشل ایڈوائزر کی جانب سے بین الاقوامی مثالوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پی آئی اے کی مالیاتی تنظیم نو کا منصوبہ تشکیل دیا گیا جس کے تحت پی آئی اے کو دو کمپنیوں ٹاپ-کو اور ہولڈ-کو میں تقسیم کر دیا جائے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹاپ کو پی آئی اے کے انجینئرنگ، گراؤنڈ ہینڈلنگ، کارگو، فلائٹ کچن اور ٹریننگ کے امور کی ذمہ دار ہوگی۔
ہولڈ کو پی آئی اے انجینئرنگ کمپلیکس، انویسٹمنٹ فنڈ اور ذیلی اداروں کی ذمہ دار ہوگی۔
فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی نجکاری کی منظوری
ان اقدامات سے سر مایہ کاروں کو پی آئی اے کی طرف راغب کرنے میں مدد ملے گی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے نجکاری کو حکومتی ملکیتی اداروں کے پی آئی اے پر تصفیہ طلب رقوم کے حوالے سے معاملات جلد نمٹانے کی ہدایت بھی دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت نجکاری کی سفارش پر فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی نجکاری کی منظوری دے دی۔
اس کے علاوہ وزارت قومی صحت کی سفارش پر ان ادویات کی قیمتوں کی ڈی-ریگولیشن کے حوالے سے تجاویز کی منظوری دی گئی جو کہ انتہائی ضروری ادویات کی نیشنل لسٹ میں شامل نہیں ہیں۔
ان تجاویز کے تحت نیشنل لسٹ میں موجود انتہائی ضروری ادویات کے علاوہ ادویات کی قیمتوں کو ڈرگ ایکٹ 1976 سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا اور ڈرگ پرائیسنگ پالیسی 2018 میں ضروری ترامیم کی جائیں گی۔
مزید برآں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ڈاکٹر کی جانب سے مریضوں کو وٹامنز ، ملٹی وٹامنز ، منرلز اور اوور دی کاؤنٹر مصنوعات تجویز نہیں کی جائے گی۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی وٹامنز ، ملٹی وٹامنز ، منرلز اور اوور دی کاؤنٹر مصنوعات کی فہرست مروجہ عالمی معیار کے مطابق مرتب کرے گی اور اس حوالے سے صوبائی حکومتوں سے بھی رابطے میں رہے گی۔