امریکا اور یورپی یونین کا پاکستان کے انتخابات سے متعلق اظہارِ تشویش
یورپی یونین اور امریکا نے پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی اور دخل اندازی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایک روز قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے دوران موبائل فون سروسز کی معطلی اور پرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انتونیو گوٹیرس نے پاکستانی سیاست دانوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے دوران پرسکون رہیں اور صبر کا دامن نہ چھوڑیں، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ پاکستانی انتخابات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے پر امید ہیں۔
تاہم اب امریکا اور یوپی یونین کی جانب سے ملک میں عام انتخابات سے متعلق ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
امریکا کا ردعمل
امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیو مِلر کا اپنے بیان کہا کہ انتخابات میں آزادی اظہارِ رائے پر غیر معمولی پابندیاں لگائی گئیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن میں تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کرتے ہیں، الیکشن میں میڈیا پر حملوں اور انٹرنیٹ کی بندش کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اتخابی عمل میں دخل اندازی اور فراڈ کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے، پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا فروغ جاری رکھیں گے۔
میتھیو مِلر نے ٹوئٹ کرتےہوئے کہا کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں لاکھوں پاکستانیوں نے اپنا فیصلہ سنایا، سیاسی جماعت سے قطع نظر پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
یورپی یونین کا ردعمل
دوسری جانب یورپی یونین نے کہا کہ ’ہم بعض سیاست دانوں کے الیکشن میں حصہ نہ لے پانے، آزاد اجتماعات پر پابندی، آن لائن اور آف لائن اظہار رائے پر پابندی، انٹرنیٹ تک رسائی پر پابندی سمیت سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں اور انتخابی عمل میں سنگین مداخلت کے الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام رپورٹ کردہ انتخابی بے ضابطگیوں کی بروقت اور مکمل تحقیقات کو یقینی بنائیں اور مستقبل میں یورپی یونین الیکشن ایکسپرٹ مشن رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کریں۔‘
’آزادنہ تحقیقات کے بغیر پاکستان کے انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ‘
امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی حکومت کی قانونی حیثیت دھوکا دہی سے پاک منصفانہ انتخابات پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام ایک شفاف جمہوری عمل اور ایک ایسی حکومت کے مستحق ہیں جو حقیقی معنوں میں ان کی نمائندگی کرے۔
انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کے انتخابی نتائج کو اس وقت تک تسلیم نہ کریں جب تک کہ بدانتظامی اور الزامات کی آزادانہ تحقیقات نہیں ہوتیں۔
برطانیہ کا ردعمل
برطانیہ نے پاکستان میں انتخابات کی شفافیت کے فقدان سے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کیا۔
ایک بیان میں برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ’تمام سیاسی جماعتیں باضابطہ طور پر الیکشن لڑنے کے قابل نہیں تھیں اور کچھ سیاسی رہنماؤں کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکا گیا۔
انہوں نے انٹرنیٹ تک رسائی پر پابندیوں اور انتخابی نتائج میں تاخیر اور بے ضابطگیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’نئی حکومت کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے اور پاکستان کے تمام شہریوں کے مفادات کی انصاف کے ساتھ نمائندگی کرنے کے لیے کام کرے۔‘
ایران کا ردعمل
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی پاکستان میں عام انتخابات کے کامیاب انعقاد پر عوام اور حکومت کو مبارک باد دی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن سے ملک میں جمہوریت کا استحکام ظاہر ہوتا ہے۔
انہوں نے انتخابی عمل کی تکمیل، نئی پارلیمنٹ اور حکومت کی تشکیل اور ملک میں خوشحالی کے لیے پاکستان کے دوست، ہمسایہ اور برادر ملک کی حکومت اور عوام کی طرف سے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔