مسلم لیگ (ن) کو میں اپنی شرائط پر ووٹ دوں گا، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر مجھے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینا ہے تو میں انہیں اپنی شرائط پر ووٹ دوں گا۔
سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی سماعت میں وقفے کے دوران عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کی تشکیل میں یہ جو سست روی ہے یہ ڈائیلاگ کمیٹی کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس سست روی سے نقصان پاکستان اور اس کی جمہوریت کو ہو رہا ہے، ہم اپنے مؤقف پہ قائم ہیں، ہم اسے تبدیل نہیں کریں گے لیکن اگر کوئی اور اپنا مؤقف تبدیل نہیں کرے گا تو پھر ایک رکاوٹ آجائے گی اور اس کے نتیجے میں جو ہوگا وہ نا پاکستان کی جمہوریت کے فائدے میں ہوگا نا معیشت کے۔
’پاکستان کے انتخابی عمل پر سوالات اٹھ رہے ہیں‘
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے انتخابات کے عمل پر سوالات اٹھ رہے ہیں، جتنی جلدی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجاتا ہے اتنا ہی بہتر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جہاں تک پاکستان تحریک انصاف کی بات ہے یہ تو ایک بہت مزے کی بات ہے کہ تکنیکی طور پر وہ سب سے بڑی جماعت ہے مگر وہ کہہ رہے ہیں کہ ان کو کسی سے بات نہیں کرن ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دوسری طرف (ن) لیگ ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو ہمارے پاس آئے گا، ہم ان سے بات کریں گے۔
’عوام نے کسی ایک جماعت کو حکومت کرنے کیلئے اکثریت ہی نہیں دی‘
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی عوام نے کسی ایک جماعت کو وہ اکثریت ہی نہیں دی کہ وہ اپنے طور پر حکومت کرسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے مہم کے مطابق چلا اور اگر انتخابات جیت جاتا اور واحد سب سے بڑی جماعت میری ہوتی تو میں سب کو کہہ سکتا تھا کہ یہ واحد میرا مینڈیٹ ہے کسی اور کا نہیں مگر عوام کا شعور دیکھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے پیغام دیا کہ اس ملک کو ایک جماعت نہیں چلا سکتی بلکہ آپس میں فیصلہ سازی کرنی ضروری ہے، وہ کسی ایک کو اختیار دے ہی نہیں رہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر (ن) لیگ، پی ٹی آئی کو حکومت کرنا ہے تو ایک دوسرے کے ساتھ ملنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ یہ جمہوریت کی کمی نہیں بلکہ برعکس ہے، حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص سیاسی جماعتوں کو آپس میں مل بیٹھ کر بات کرنی پڑے گی تاکہ پارلیمانی نظام، وفاق، معیشت کو بچا سکیں، اس صورتحال سے نکلنے کا واحد طریقہ باہمی مشاورت ہے۔
ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل ہوا، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں ایک بار پھر ذوالفقار بھٹو ریفرنس پر سماعت ہوئی، ذوالفقار بھٹو ریفرنس تاریخی کیس ہے، ملک کے پارلیمان کا مسئلہ بھی اس کیس سے جڑا ہوا ہے، ہمارے ملک میں کافی مدت تک آمریت کا دور اقتدار رہا۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ آئین اور پارلیمان کے بانی نے سپریم کورٹ کی بنیاد رکھی، آئین پاکستان کے بانی کو اس عدالت سے انصاف ملے گا، ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر زرداری نے ریفرنس کے ذریعے ہمیں موقع فراہم کیا ہے، جو انصاف ان کی بیٹی کو نہیں مل سکا نواسے کو ضرور ملے گا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب نے خود کہا تھا کہ بھٹو ریفرنس کیس عدلیہ کا امتحان ہے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ پرانی بات ہوگئی اب انصاف نہیں دلایا گیا، ججز انصاف کریں گےاور اس داغ کو بھی دھوئیں گے جو عدلیہ پر ہے اور امید ہے تاریخ درست کی جائے گی، پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون جسٹس بھی اس کیس میں موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جدوجہد ایک دن پر مبنی نہیں ہوتی، ہم ایک لکیر کھینچ سکے گے کہ ماضی میں غلط ہوا۔
صحافی کے اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے سوال پر بلاول بھٹو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سودا کر رہا ہوں؟ آپ نے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بغیر ثبوت دیے یہ الزام مجھ پر لگایا تو ابھی عدالت میں ہم کھڑے ہیں، آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو مجھے بتائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کو اصولوں کی بنیاد پر کرنا چاہیے، اگر مولانا فضل الرحمٰن یا کوئی اور کوئی بات کرتا ہے تو ان سے پوچھیں لیکن مجھ پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت دکھائیں، اگر میری ملاقات کسی سے ہوئی بھی تو کیا اس ملاقات میں میں جمہوریت اور آئین کی بات کر رہا تھا یا خود کی بات کر رہا تھا؟