• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ایف آئی اے نے یوٹیوبر اسد طور، عمران ریاض کو طلب کر لیا

شائع February 22, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

اعلیٰ ترین عدلیہ اور ججز کے خلاف نفرت انگیز مہم کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے یوٹیوبر اسد طور اور صحافی عمران ریاض کو طلب کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق یوٹیوبر اسد طور کو کل سائبر کرائم ونگ اسلام آباد میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے، جبکہ عمران ریاض کو سائبر کرائم ونگ لاہور میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو وزارت داخلہ نے ججز کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کا نوٹس لیتے ہوئے اس مہم کی روک تھام کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی تھی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے جے آئی ٹی بنادی۔

مزید کہا گیا تھا کہ اس 6 رکنی جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ہوں گے اور اس میں آئی ایس آئی، آئی بی اور پی ٹی اے کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

بعد ازاں، 18 جنوری کو سوشل میڈیا پر عدلیہ بدنام کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق ججز کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کی روک تھام کے لیے تشکیل کردہ جے آئی ٹی کا اجلاس ایف آئی اے کے اسلام آباد ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا تھا۔

دوران اجلاس میں سوشل میڈیا پر عدلیہ کو بدنام کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، حساس اداروں کے افسران نے بھی پلان آف ایکشن سربراہ جے آئی ٹی کو پیش کردیا تھا۔

اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کی معلومات اکھٹی کرنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی، ساتھ ہی مواد اپلوڈ، شیئر اور کمنٹ کرنے والوں کی بھی تمام تفصیلات حاصل کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ 14 جنوری قبل طویل سماعت کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان نہ دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

سیاسی اور قانونی ماہرین نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر عدالت عظمیٰ اور اس کے ججز کے خلاف باقاعدہ مذموم مہم شروع کردی گئی تھی اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت داخلہ نے جے آئی ٹی تشکیل دے کر معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024