• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام پر تحریک انصاف کے خط کا کوئی اثر نہیں ہو گا، اسحٰق ڈار

شائع February 23, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیراسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے قرض پروگرام پر تحریک انصاف کے خط کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔

پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا اعلان افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، اگر آپ ذاتی مفادات کے لیے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل ہو گی، اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت ہو چکی ہے، آئی ایم ایف کے پروگرام پر تحریک انصاف کے خط کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف گھر نہیں بیٹھ گئے، اپنی پارٹی کو لیڈ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے، ابھی لکھا نہیں ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی جانب سے خط لکھے جانے کی تصدیق سے متعلق سوال پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ ’بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے ابھی لکھا نہیں ہے، انہوں نے کہا ہے آئی ایم ایف کا پروگرام جاری رہنا چاہیے‘۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں اقتصادی استحکام کی ضرورت ہے، جمہوریت کیلئے جس فورم پر بھی آواز اٹھانے کی ضرورت ہے وہ اٹھائیں گے۔

دوسری جانب، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے تمام شہریوں کی خوشحالی یقینی بنانے اور ملکی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔

آج (23 فروری کو) ایک پریس بریفنگ کے دوران آئی ایم ایف میں کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ جولی کوزیک سے پوچھا گیا کہ کیا آئی ایم ایف عمران خان کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے کسی خط کو قبول کرے گا؟

اس پر انہوں نے جواب دیا تھا کہ ’میں ملک میں جاری سیاسی پیش رفت پر تبصرہ نہیں کروں گی، اس لیے میرے پاس اس حوالے سے کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024