• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نواز شریف کے ساتھ دھوکا کیا گیا، الیکشن کا ڈیزائن 2018 سے مختلف نہیں، جاوید لطیف

شائع February 23, 2024
رہنما مسلم لیگ(ن) جاوید لطیف— فائل فوٹو: ڈان نیوز
رہنما مسلم لیگ(ن) جاوید لطیف— فائل فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ(ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ بدقسمتی 2024 کے الیکشن کا ڈیزائن 2018 سے مختلف نہیں، یہ ایک حقیقت ہے کہ بغض نواز شریف میں نواز شریف کے ساتھ دھوکا کیا گیا، رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، انہوں نے کہا کہ صرف نواز شریف سے نہیں بلکہ اس ریاست، قوم اور نظام کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’ان فوکس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ نئی حکومت کو بہت زیادہ مشکلات ہوں گی، چار دن پہلے گیس کے بل جس طرح آئے ہیں، اگلے دنوں میں بجلی کے نرخ بھی بڑھیں گے تو اس سے ضروریات زندگی پوری کرنے میں مشکل ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کے نرخ بڑھنے سے انڈسٹری بند ہو گی، اس سے بے روزگاری پھیلے گی، یہ بہت بڑے چیلنجز ہیں، پھر عالمی مالیاتی اداروں سے قرض کی قسط لینی ہے اور اس پر بھی دیکھنا ہو گا کہ کس طرح سے معاملات طے پاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ استحکام اس وقت آتا ہے جب ایک جماعت کے پاس سادہ اکثریت ہو اور ایک قومی حکومت کی شکل میں بننے والی حکومت کو بے شمار چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بہت سے مسائل کو حل کرنا ایسے میں مشکل بلکہ ناممکن بھی ہو جاتا ہے۔

پیپلز پارٹی سے اتحاد کے حوالے سے مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ حکومت چلانا اس وقت زیادہ مشکل ہوتا ہے جب آپ اقتدار میں شامل ہوں، اتحادی بھی ہوں مگر آپ پر ذمے داری کوئی نہ ہو، جب آپ ذمے داری ساتھ میں لیتے ہیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ کل کو عوام میں جا کر ہمیں کیا جواب دینا ہے یا مشکل ترین فیصلوں کا سیاسی طور پر کیا اثر پڑے گا یا مشکل ترین فیصلوں کا ریاست پر کیا اثر ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی جماعت کے پاس سادہ اکثریت ہو تو وہ آزادانہ اپنی پالیسیاں متعارف کراتی ہے اور اس پر عملدرآمد کرانے میں بھی اسے آسانی ہوتی ہے لیکن اگر ہر مسئلے پر ووٹنگ کرانی ہو، دائیں بائیں دیکھنا پڑے تو پھر مشکلات بڑھتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جب جب اقتدار میں آئے تو ان کو کم از کم سادہ اکثریت ضرور ملی اور انہوں نے کٹھن حالات میں بہترین کارکردگی دکھائی، اقتدار میں آ کر انہیں ہمیشہ چیلنجز ملے لیکن انہوں نے ہمیشہ باآسانی اہداف حاصل کیے اسی لیے آج لوگ مسلم لیگ(ن) کو یاد کرتے ہیں۔

جاوید لطیف نے مزید کہا کہ بدقسمتی یہ جو 2024 کا الیکشن ڈیزائن کیا گیا، یہ 2018 سے مختلف نہیں تھا، مجھے کہتے ہوئے دشواری ہے مگر حقیقت تو ہے کہ اگر آپ مختلف جماعتوں سے ’پک اینڈ چوز‘ کریں تو کوئی اس کو شفاف انتخاب نہیں کہے گا، آج کوئی ہماری طرف سے کہے نہ کہے مگر ایک حقیقت ہے کہ بغض نواز شریف میں نواز شریف کے ساتھ دھوکا کیا گیا، رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے نظریے اور سوچ کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ شاید ہم نے دفن کردیا، اس طرح ہوتا نہیں ہے اور نہ ہم اس کو دفن ہونے دیں گے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ مجھے تو نواز شریف کے نام پر ووٹ ملے ہیں، نواز شریف کو خود تو ہروا دیا جائے، ان کی جیت کو بھی مشکوک کردیا جائے، ہم یہ سب دیکھ رہے ہیں لیکن قوم حقیقت جان رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف نواز شریف سے نہیں بلکہ اس ریاست، قوم اور نظام کے ساتھ دھوکا ہوا ہے اور پاکستان کے ان مسائل میں نواز شریف بہتری لا سکتے ہیں لیکن قوم اور ریاست کو اس سے محروم کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر قوم نواز شریف کو ووٹ نہ دیتی تو ہم گلا نہ کرتے لیکن ہم گلا کررہے ہیں کہ جو منصوبہ بندی کی گئی اور جو سہولت کاری کسی کو دی گئی تو ہلکی ہلکی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں کہ چھوڑ دیا جائے، بنی گالا شفٹ کردیا جائے، دیکھیں عوام نے ایک فیصلہ دیا ہے لیکن کیا عوام نے آپ سے کہا تھا کہ آپ الیکشن سے پہلے تین سزائیں دو دن میں دے دیں، آپ اس طرح کا ماحول بنائیں کہ اس کے لیے ہمدردی جاگے، یہ عوام نے نہیں کہا تھا۔

میاں مسلم لیگ(ن) ہمیں یہ حکومت باندھ کر ملی ہے اور یہ حکومت اس لیے کسی طور لینا نہیں چاہتے تھے کہ 16ماہ کا نتیجہ ہمارے سامنے تھا اور جو 8 فروری کو ہمارے سامنے آیا مگر اس نظام اور ریاست کو بچانے کے لیے ہم بندھے ہاتھوں سے حکومت کا حصہ بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2024 میں 2018 کا ری پلے ہوا ہے، ہم کس سے شکایت کریں، جو رکھوالا ہے وہی چور کے ساتھ مل جا۴ے تو ہم کس سے جاکر کہیں گے کہ چور کو پکڑو۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ 2018 کی پارلیمان کے بارے میں آپ سب کہتے تھے کہ پارلیمان کہیں اور سے چلائی جاتی ہے تو کیا یہ پارلیمان بھی کہیں اور سے چلائی جائے گی جس پر جاوید لطیف نے کہا کہ یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن جس طرح کا ارینجمنٹ کیا گیا ہے، وہ کوئی مختلف نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024