عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن کیس کی کارروائی، جیل ٹرائل کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
لاہور ہائیکورٹ نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی کارروائی اور جیل ٹرائل کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردیں۔
جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کا تین رکنی بینچ 26 فروری کو درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو مزید دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے ساتھ ہی عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق بھی دلائل طلب کیے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے کی استدعا بھی کی ہوئی ہے۔
اس سے قبل 18 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے فوری جیل ٹرائل روکنے کی عمران خان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے تھے اور سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی تھی۔
پس منظر
واضح رہے کہ 9 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نے اپنے وکلا سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر سمیر کھوسہ کے توسط سے ان کارروائیوں کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی تھی، درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی شروع کر رکھی ہے، الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے اور اس کے پاس توہین کمیشن کی کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا ہے لیکن یہ غیر قانونی ہے، جیل میں خفیہ ٹرائل آئین کے آرٹیکل چار کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کے جیل ٹرائل کرنے کے فیصلے کوکالعدم قرار دے اور صاف اور شفاف ٹرائل کا حکم جاری کیا جائے۔
مزید یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ درخواست کے حتمی فیصلے تک خفیہ ٹرائل کے ذریعےفرد جرم کی کارروائی کو بھی روکے۔
یاد رہے کہ اگست 2023 میں الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔