• KHI: Maghrib 7:26pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:50pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:05pm
  • KHI: Maghrib 7:26pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:50pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:05pm

محمود خان اچکزئی کی درخواست مسترد، صدر مملکت کا انتخاب شیڈول کے مطابق کروانے کا فیصلہ

شائع March 8, 2024
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میراایمان ہے نوازشریف کا دل بھی کہتاہوگا کہ محمود کو وٹ دو—فوٹو:ڈان نیوز
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میراایمان ہے نوازشریف کا دل بھی کہتاہوگا کہ محمود کو وٹ دو—فوٹو:ڈان نیوز

سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے ’الیکٹورل کالج نا مکمل‘ قرار دیتے ہوئے ملک کے 14 ویں صدر کا کل ہونے والا انتخاب ملتوی کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ دیا جب کہ الیکشن کمیشن نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انتخاب شیڈول کے مطابق کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

محمود اچکزئی نے الیکشن کمیشن کو لکھے اپنے خط میں کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی متعدد مخصوص نشستیں ابھی خالی ہیں، الیکٹورل کالج نا مکمل ہے، اس کی تکمیل تک الیکشن ملتوی کیا جائے۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں مکمل نہیں ہیں، اس لیے صدارتی الیکشن ملتوی کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی تمام پارٹیوں کے سینئر رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، کمیٹی میں رضاربانی، مشاہدحسین سید، فضل الرحمٰن اور پی ٹی آئی کے سینئر اراکین کو شامل کیا جائے۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمان میں ایسے لوگ ہیں جو خود فیصلے کر سکتے ہیں، ہم کیوں اپنے کپڑے عدالتوں میں جاکر دھوئیں، پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ پاکستان کو چلاسکتے ہیں، ممکن ہے صدارتی انتخابات سے ہٹ کر مزید کام کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ میراایمان ہے نوازشریف کا دل بھی کہتاہوگا کہ محمود کو وٹ دو۔

محمود اچکزئی کی درخواست مسترد، انتخاب شیڈول کے مطابق کروانے کا فیصلہ

دوسری جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر مملکت کا انتخاب جاری کردہ شیڈول کے مطابق ہی کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملکی تاریخ کے 14ویں صدر کا انتخاب شیڈول کے مطابق کل ہوں گے، محمود خان اچکزئی نے الیکشن کمیشن کو صدارتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست دی تھی۔

صدر ممکت انتخابات میں حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف زرداری جب کہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے محمود خان اچکزئی امیدوار ہیں۔

کل ہونے والے 14 ویں صدر مملکت کے انتخاب کے حوالے سے سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں اس کے تمام ارکان نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کے الیکشن کمیشن کے اقدام کی مذمت کی۔

سنی اتحاد کونسل کے چیف وہپ نے کہا کہ پارٹی صدر مملکت کے انتخاب میں محمود اچکزئی کی بھرپور حمایت کرے گی۔

محمود اچکزئی کا صدر کا انتخاب ملتوی کرنے کا مطالبہ غیرجمہوری ہے، نثار کھوڑو

پیپلز پارٹی نے صدارتی امیدوار محمود محمود خان اچکزئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر صدارتی انتخابات ملتوی کرنے کے مطالبے کو غیرجمہوری قرار دیتے ہوئے اس عمل کو ملک میں آئینی عھدے کی تکمیل کے عمل میں رخنہ ڈالنے اور جمھوریت کی پٹڑی کو ڈی ریل کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پی ٹی آ ئی اور سنی اتحاد کونسل ملک کو بحران کی طرف دکھیل کر جمھوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں مگر ملک میں جمہوریت کی پٹڑی کو ڈی ریل کرنے کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔

انہوں نے کہا کے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشتوں کے بغیر جب شہباز شریف اتحادی جماعتوں کی حمایت سے وزیراعظم بن سکتے ہیں تو آصف علی زرداری بھی صدر مملکت بن سکتے ہیں، اگر مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو مل بھی جاتیں تو بھی محمود خان اچکزئی صدر ملکت منتخب نہیں ہوسکتے تھے۔

نثار کھوڑو نے کہا کے محمود خان اچکزئی کو صدر کے لیے سینیٹ، پارلیمنٹ اور تمام اسمبلیوں کے الیکٹورل کالج میں ووٹوں کی وہ اکثریت حاصل ہی نہیں ہے اور پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل محمود خان اچکزئی کی صدر کے انتخاب میں شکست یقینی دیکھ کر صدارتی انتخابات کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کے صدراتی انتخابات کے لیے الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابات ملتوی ہونے کا کوئی جواز نہیں بنتا جب کہ الیکشن کمیشن کیجانب سے مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد الیکٹورل کالج مکمل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے اراکین کے ووٹ نہ دینے کے باوجود بھی آصف علی زرداری 9 مارچ کو سینیٹ، پارلیمنٹ اور تمام اسمبلیوں کے الکٹورل کالج سے بھاری اکثریت سے ووٹ لے کر دوسری مرتبہ صدر مملکت بن جائیں گے، اس لیے صدارتی انتخابات ملتوی کرنے کے مطالبے کرکے جمہوری اور آئینی عمل کو کمزور کرنے کی سازش نہ کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2024
کارٹون : 2 جولائی 2024