تحریک انصاف کا حالیہ گرفتاریوں کیخلاف قومی اسمبلی میں احتجاج کا فیصلہ
8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کےخلاف احتجاج کے دوران رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ عید کے بعد زور دار تحریک چلےگی، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) بھی نکلےگی۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار ارکان اسمبلی اپنی گرفتاریوں کے خلاف تحاریک استحقاق بھی اسمبلیوں میں جمع کرائیں گے، کل قومی اسمبلی کےاجلاس میں گرفتاریوں کا معاملہ اٹھائیں گے، آئی جی پنجاب اور دیگر حکام کےخلاف تحریک استحقاق لائی جائےگی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پنجاب میں حکومت کس کی ہے، صرف پنجاب پولیس پی ٹی آئی پریلغار کیوں کررہی ہے، اسلام آباد ،خیبر پختونخوا، سندھ بلوچستان میں پولیس کی ایسی یلغار نہیں ہوئی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ چار حلقوں کا آڈٹ کروا لیں، دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا، اسلام آباد کے کسی حلقے کا آڈٹ کروا لیں، خواجہ آصف، نواز شریف، عون چوہدری کے حلقوں کا آڈٹ کروا لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی سے لے کر 8 فروری تک کے معاملات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے، عوام نے بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ہی عوام کا لیڈر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف نے مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف لاہور سمیت مختلف شہروں میں احتجاج کیا اور ریلیاں نکالی تھیں، اس دوران پولیس نے صدر سے ایم این اے لطیف کھوسہ اور اچھرہ سے سلمان اکرم راجا کو گرفتار کرلیا تھا۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے 40 کے قریب کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا، تاہم آج سلمان اکرم راجا اور لطیف کھوسہ کو شخصی ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
انتخابات میں مبینہ دھناندلی کے خلاف گزشتہ روز احتجاج کرنے پر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد اور لاہور میں مقدمات درج کرلیے گئے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں شیر افضل مروت، ملک شفقت عوان، علی بخاری، شعیب شاہین، عامر مغل، شوکت بسرا، ایاز میر، خالد خورشید اور سیمابیہ طاہر کو نامزد کیا گیا ہے۔
تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ ایک ہزار سے زائد نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمہ کارسرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی، ایمپلیفائر ایکٹ، اسلحہ کی نمائش اور سڑک بلاک کرنے کے الزام کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ضمانتیں منظور
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج مقدمے میں شیرافضل مروت، علی بخاری، عامر مغل، شعیب شاہین اور چوہدریی الیاس مہربان کی عبوری ضمانت منظور کرلی ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، شیرافضل مروت،علی بخاری، شعیب شاہین،الیاس مہربان اور عامر مغل اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان الیکشن 2024 میں دھاندلی کے خلاف پر امن ریلی کا اپنا آئینی حق استعمال کر رہے تھے، ملزمان کو سیاسی انتقام اور ان کے آئینی حق سے روکنے کے لیے مقدمہ میں نامزد کیا گیا، ملزمان قانون کی بالادستی کے لیے عدالت سرینڈر ہوئے ہیں لہذا ان کی ضمانت منظور کی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے 5 ہزار روپے فی مالیتی مچلکوں اور ایک مقامی ضامن کے عوض پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتیں منظور کرلی ہیں۔
عدالت نے ملزمان کو تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے پولیس کو جواب کے لیے نوٹس جاری کردیے اور سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب لاہور میں مبینہ دھاندلی کےخلاف گزشتہ روز ریلی نکالنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی اور کارسرکار میں مداخلت کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔
تھانہ انارکلی میں پی ٹی آئی کے 38 کارکنوں کے خلاف گذشتہ روز احتجاج پر دہشت گردی اور کار سرکار مداخلت سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس اور خواتین سمیت 38 کارکنان کو نامزد کیا گیا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔
واضح رہے کہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی نے گزشتہ روز اسلام آباد، کراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا تھا۔
لاہور پولیس نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سردار لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجا سمیت متعدد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا تھا، تاہم بعدازاں دونوں کو رہا کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔