پشاور ہائیکورٹ: سینیٹر شبلی فراز کی راہداری ضمانت منظور
پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے 20 دن میں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے شبلی فراز کی راہداری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نعیم پنجوتہ نے عدالت کو بتایا کہ شبلی فراز کے خلاف 20 سے زائد مختلف نوعیت کے مقدمات درج ہیں، شبلی فراز متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شبلی فراز کے خلاف اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں 20 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے شبلی فراز کی راہداری ضمانت ایک لاکھ دو نفری پر ضمانت دے دی اور انہیں 20 دن میں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ 7 مارچ 2023 کو پولیس نے شبلی فراز پر اسلام آباد پولیس ٹیم کو دھمکانے پر ایف آئی آر درج کی تھی۔
اس کے علاوہ 19 مارچ کو اسلام آباد پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت شبلی فراز اور دیگر پر ایف آئی آر درج کی تھی۔
بعد ازاں 25 اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بھی جوڈیشل کمپلیکس پر حملے کے کیس میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
واضح رہے کہ یکم مارچ 2023 کو سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ آمد پر ہنگامہ آرائی پر 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں ایک ہجوم نما لشکر اشتعال انگیز نعرے بازی کرتے ہوئے پیدل اور گاڑیوں پر جوڈیشل کمپلیکس کے مرکزی گیٹ پر پہنچا۔
مقدمات میں فرخ حبیب سمیت اُس وقت پی ٹی آئی میں موجود دیگر رہنماؤں راجا خرم، مرادسعید، علی نواز، عامرکیانی، ، غلام سرور خان راجا بشارت، شہزاد وسیم، شبلی فراز، کرنل عاصم، میجر طاہر صادق اور حماد اظہر کے نام شامل کیے گئے تھے۔