• KHI: Maghrib 7:26pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:50pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:05pm
  • KHI: Maghrib 7:26pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:50pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:05pm

صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دیکر آئینی حق سے محروم کیا گیا، اعجاز چوہدری

شائع March 12, 2024
—فائل فوٹو:
—فائل فوٹو:

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دے کر مجھے آئینی حق سے محروم کیا گیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق سینیٹر اعجاز احمد چوہدری نے انسداد دہشت گردی عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود مجھے صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہوسکا، مینڈیٹ چور وزیراعلیٰ اور وزارت داخلہ نے مجھے آئینی و قانونی حق سے محروم رکھا۔

واضح رہے کہ سینیٹر اعجاز چوہدری 9 مئی کے پُرتشدد واقعات سے متعلق کیسز میں زیرِحراست ہیں۔

9 مارچ کو ہونے والے صداریتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے کے لیے 8 مارچ کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

تاہم سینیٹ سے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود سینیٹر اعجاز چوہدری صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے سے محروم رہے کیونکہ جیل حکام نے سینیٹر اعجاز چوہدری کو اسلام آباد بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

جیل حکام نے مؤقف اپنایا تھا کہ حکومت اور وزارت داخلہ کی طرف سے ابھی تک اجازت نامہ نہیں ملا، اجازت نامہ آنے تک اعجاز چوہدری کو سینیٹ نہیں بھیجا جائے گا۔

پسِ منظر

9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

بعدازاں ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2024
کارٹون : 2 جولائی 2024