غزہ میں جنگ بندی سے متعلق کوئی پیشرفت نہ ہوسکی، مزید 72 فلسطینی شہید
ماہ صیام میں بھی اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری اور فائرنگ جاری ہے، اقوام متحدہ اور عالمی رہنماؤں کی جانب رمضان المبارک میں جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود اب تک اس میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 72 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ میں رمضان سے پہلے جنگ بندی کے لیے کوششیں کرنے والے ممالک قطر، مصر، امریکا جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں، جنگ بندی مذاکرات سے متعلق ایک ذرائع نے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ’رمضان کے پہلے نصف میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر سفارتی دباؤ بھی ڈالا جائے گا۔‘
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یروشلم میں اسرائیلی فوج نے نوعمر لڑکے سمیت تین فلسطینی شہریوں کو گولی مار کر شہید کر دیا ہے۔
دوسری جانب جنین پناہ گزین کیمپ کے قریب حماس اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 184 فلسطینی شہید اور 72 ہزار 889 زخمی ہوچکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ رفح میں زمینی آپریشن سےحماس کاخاتمہ چاہتے ہیں۔
علاوہ ازیں امریکی سینیٹرز نے جوبائیڈن سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی روکنےکا مطالبہ کردیا، اسی حوالے سے برنی سینڈرز سمیت 8 امریکی سینیٹرز نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھ دیا۔
خط میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکا اسرائیل پرامدادکی ترسیل میں رکاوٹ نہ بننے پر دباؤ ڈالے، دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی اسرائیل کو جنگ میں اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ قحط زدگی، بھوک و بیماری سے دوچار فلسطینی اسرائیلی جنگ کے ماحول میں روزے رکھیں گے، خیال رہے اسرائیل حماس جنگ چھٹے ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ کی حماس کے اہم رکن سے ملاقات
اس سے قبل 12 مارچ کو حزب اللہ نے کہا کہ ان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے حماس کے سیاسی بیورو کے ایک اہم رکن خلیل الحیا سے ملاقات کی ہے۔
حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کے ساتھ ساتھ حماس کی جنگی کوششوں کی حمایت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
حزب اللہ کے سربراہ نصر اللہ آج (13 مارچ کو) ٹیلی ویژن پر خطاب کرنے والے ہیں۔
حزب اللہ نے بارہا کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ ہی اسرائیل پر اپنے حملے روکے گے۔
لیکن اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہوتی ہے تب بھی لبنان سے حزب اللہ کو ہٹانے کا اسرائیل کا مقصد برقرار رہے گا۔
اکتوبر2023 میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے لبنان میں کم از کم 317 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر حزب اللہ کے جنگجو ہیں بلکہ 54 عام شہری بھی شامل ہیں۔
اسرائیل میں سرحد پار سے ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 10 فوجی اور 7 شہری مارے گئے ہیں۔
’اسرائیل اور حماس غزہ جنگ بندی معاہدے کے قریب نہیں ہیں‘
12 مارچ کو قطر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اور حماس غزہ میں جنگ روکنے اور یرغمالیوں کو آزاد کرنے کے معاہدے کے قریب نہیں ہیں، قطر نے خبردار کیا کہ صورت حال ’انتہائی سنگین‘ ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ’ہم کسی معاہدے کے قریب نہیں ہیں، دونوں فریقین کے درمیان اب تک کسی بات پر اتفاق نہیں ہوسکا جو معاہدے پر عمل درآمد پر موجودہ اختلاف کو دور کر سکے۔‘