• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کسی کو ایکس کی بندش کی ذمے داری لینی چاہیے، چیئرمین پی ٹی اے

شائع March 19, 2024
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمٰن— فائل فوٹو: بشکریہ ایکس
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمٰن— فائل فوٹو: بشکریہ ایکس

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمٰن نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ نے ایکس کی بندش کے حوالے سے کوئی ہدایات نہیں دیں لیکن کسی کو اس معاملے کی ذمے داری لینی چاہیے۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے نے ایکس کی بندش کا معاملہ وزارت داخلہ میں اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایکس کی بندش کا معاملہ اور اس حوالے سے کنفیوژن ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکس کی بندش کے حوالے سے ہمارے پاس کچھ نہیں لیکن یہ معاملہ کلیئر ہونا چاہیے یا کسی کو ایکس کی بندش کی ذمہ داری لینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کے لیے ہمیشہ وزارت داخلہ کی طرف سے ہی ڈائریکشن آنی ہوتی ہیں، یہ رولز ہیں۔

میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ کیا وزارت داخلہ نے آپ کو ایکس بند کرنے کے لیے تحریری طور پر کچھ لکھا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ میرے پاس وزارت داخلہ کی طرف سے تحریری طور پر فی الحال کچھ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی اس معاملے کے حوالے سے کافی کنفیوژن ہے،
میں اسٹاف سے پوچھتا ہوں کہ میرا تو انٹرنیٹ چل رہا ہے میرے پاس تو کوئی وی پی این نہیں تو یہ کیا کنفیوزن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹھ فروری کو الیکشن والے دن آفتاب درانی کے آفس میں صبح پانچ بجے ملاقات ہوئی تو اس میٹنگ میں تمام سیکیورٹی ایجنسیاں تھیں اور خدشات تھے کہ کیا کچھ ہو سکتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ہمیں اس وقت حکم ملا کہ انٹرنیٹ بند کر دیں تو ہم نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر ٹوئٹ بھی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں واضح ہدایات کے ساتھ سامنے آنا چاہیے، واضح ہونا چاہے کہ ایکس کھلا ہے یا نہیں ورنہ کوئی اس کی ذمہ داری لے، کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ ملک میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کی بندش کو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے دن انٹرنیٹ کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا جبکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بحالی سے متعلق عدالتوں کے احکامات کے باوجود عوام کو وقفے وقفے سے بندش کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے انٹرنیٹ کی بندش اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بلاک کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو فوری طور پر دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024