• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جس قوم کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اس کی آواز سنی جاتی ہے، شہباز شریف

شائع March 26, 2024
شہباز شریف۔ فوٹو: اسکرین شاٹ
شہباز شریف۔ فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جس قوم کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اس قوم کی آواز سنی جاتی ہے۔

اسلام آباد میں زیادہ ٹیکس دینے والے افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کے لیے ایکسی لینس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فلسطین میں جاری اسرائیلی بر بریت کی مذمت کی، ان کا کہنا تھا کہ اس تباہی میں شہید ہونے والے بچوں کی مثال نہیں ملتی، کل جو قرارداد منظور ہوئی اس پر عمل در آمد ضروری ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس تقریب کا واحد مقصد تمام ہیروز کو جو یہاں شریک ہیں جنہوں نے اچھے ٹیکس دہندہ ہونے کے ناطے محنت کی کمائی سے ٹیکس ادا کیا اور شبانہ روز محنت کے ذریعے پاکستان کی ایکسپورٹس میں شاندار خدمات انجام دین ان کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تقریب کے ذریعے قوم کو پیغام ملنا چاہیے کہ پاکستانی کے حالات کو ہم ہم نے حل کرنا ہے ، جس طرح گاڑی کے دو پہیے ہوتے ہیں اسی طرح ایک نجی شعبہ ہے اور ایک حکومت پاکستان ہے، ہمیں عوام کے مسائل حل کرنے ہیں اور سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے اور نااہلیوں کو ختم کرنا ہے، ہمیں ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جس کے ذریعے آپ اپنے شعبوں میں محنت کر کے پاکستان کو معاشی ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھاسکیں جس میں وہ بہت پیچھے رہ گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا کام تجارت کرنا نہیں بلکہ آپ سے مشورہ لینا اور آپ سے سیکھنا ہے اور ایسی پالیسی بنانا ہے جس سے پاکستان آئندہ آنے والے سالوں میں ترقی کی دوڑ میں شامل ہوجائے، جس قوم کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اس قوم کی آواز سنی جاتی ہے، کمزور کی آواز کوئی نہیں سنتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں تمام شرکا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان لوگوں کو اعزازات سے نوازنا انتہائی ضروری ہے۔

’ایف بی آر کی تنظیم نو کر رہے ہیں‘

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ایف بی آر کی تنظیم نو کر رہے ہیں اور اگلے مہینے کنسلٹنٹس بھی تعینات کرلیے جائیں گے، ہمیں اس کام کے لیے وقت درکار ہے۔

شہباز شریف نے بتایا کہ مہنگے تیل سے بجلی کی پیداوار کو بتدریج ختم کرنا ہوگا، محصولات کا ہدف 9 کھرب روپے ہے، منفرد ٹیکس پالیسی لانی ہوگی، ہم محنت اور عزم سے ملک کو معاشی لحاظ سے مستحکم کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں قرضوں کے پہاڑ کو ختم کرنا ہوگا، ہمیں ٹیکس سلیب کو کم کرنا چاہیے، ہمیں اختراعی ٹیکس پالیسی لانی ہوگی اور ان تمام چیزوں پر کام شروع ہوگیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر اب ہم کشکول نا بھی لے کے جائیں تب بھی دوسرے کہتے ہیں کہ کشکول ان کے بغل میں ہے تو یہ اپنے گریبان میں جھانکنے کا موقع ہے، دوسری قومیں ہم سے آگے چلی گئیں مگر ہمیں قرضے اتارنے ہیں، قرضے لے کر تو ہم تنخواہیں دے رہے ہیں، ہم کب تک ان قرضوں کی زندگی گزاریں گے؟

وزیر اعظم نے بتایا کہ ضروری ہے کہ ہم دن رات محنت کریں، زراعت کو ترقی دیں، آئی ٹی کو آگے لے کر جائیں، آئی ٹی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھما سکتا ہے، پچیس دنوں میں ہم نے معیشت کے حوالے سے کام کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے مہینے آئی ایم ایف کی آخری قسط آجائے گی اور اس کے بعد ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے، اس کا پروگرام استحکام کے لیے ہے لیکن جب تک ہم روزگار پیدا نہیں کریں گے تب تک کچھ نہیں ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے 16 ماہ میں پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، یہی وجہ ہے کہ عبوری حکومت میں بھی استحکام رہا، ایس آئی ایف سی ایک ادارہ بن چکا ہے، اس کا واحد مقصد سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے اور سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے بتایا کہ ہم ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس، پی آئی اے کی نجکاری کرنے جارہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس جمع کرنے والے ہیں بھی ہمارے ہیروز ہیں، جو اچھی کارکردگی کرتے ہیں ہم ان کو بھی ایوارڈز اور میڈلز دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ میاں منشا نے 26 ارب کا ٹیکس دیا ہے، وہ ہمارے نمبر ون ٹیکس دینے والے ہیں۔

ڈیجیٹلائزیشن سے محصولات میں اضافہ اور نظام میں شفافیت آئے گی، وزیر خزانہ

قبل ازیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹلا ئزیشن سے محصولات میں اضافہ اور نظام میں شفافیت آئے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دینے والے ہمارے قومی ہیروز ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حوالے سے بحث و مباحثے میں جانے کے بجائے ہم نے تنظیم نو کے سلسلے میں فوری طور پر عمل درآمد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈیزائن اور نفاذ کے لیے کنسلٹنٹس بھی تعینات کیے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ملک کی ترقی کے لیے براہ راست ٹیکس اور برآمدی شعبہ ناگزیر ہیں، ڈیجیٹلائزیشن سے محصولات میں اضافہ اور نظام میں شفافیت آئے گی، ہمیں پیداواری صلاحیت میں اضافے کے ساتھ برآمدات کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک چیز جس کے بارے میں زیادہ بات نہیں ہوتی وہ ہے صارفین کا تجربہ، یہی پاکستانی عوام کے اندر اداروں کو لے کر اعتماد کو بحال کرے گا۔

انہوں نے تقریب میں شریک شرکا کو مبارکباد دیتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ حکومت ہر وقت ان کی خدمت کے لیے حاضر رہے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024