• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

عیدالفطر سے قبل عوام کو دھچکا، پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ

شائع March 31, 2024 اپ ڈیٹ April 1, 2024
اوگرا کی تجویز پر مقرر کی گئی پیٹرول کی نئی قیمت کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا— فوٹو: اے پی پی
اوگرا کی تجویز پر مقرر کی گئی پیٹرول کی نئی قیمت کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا— فوٹو: اے پی پی

نو منتخب حکومت نے عید الفطر سے قبل عوام کی مشکلات میں اضافے کا باعث بننے والا ایک اور فیصلہ کرتے ہوئے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ کردیا۔

اپنے اعلامیے میں وزارت خزانہ نے کہا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی تجویز پر مقرر کی گئی پیٹرول کی نئی قیمت کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔

اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت اب 289 روپے 41 پیسے فی لیٹر ہوگئی جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت 3روپے 32 پیسے کمی کے بعد 282روپے 24 پیسے فی لیٹر ہو گئی۔

وزارت خزانہ نے لائٹ ڈیزل آئل کی فی لیٹر قیمت میں 38 پیسے کمی کی جس کے بعد لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 167روپے 80 پیسے فی لیٹر ہوگئی۔

وزارت خزانہ نے مٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے 27 پیسے فی لیٹر کمی کی جس کے بعد نئی قیمت 186روپے 39 پیسے فی لیٹر ہوگئی۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل عالمی مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلی کے باعث کیا گیا، بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ رد و بدل حکومت کی عالمی مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلی کے اثرات کو مقامی مارکیٹ پر منتقل کرنے کی پالیسی کے مطابق ہے۔

واضح رہے کہ 15 روز قبل حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت میں ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز حکام نے پیٹرول کی قیمت میں اگلے 15 روز کے لیے تقریباً 10 سے 11 روپے فی لیٹر تک اضافے کا تخمینہ لگایا تھا، جس کی بنیادی وجہ درآمدی پریمیم اور عالمی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا تھا کہ عالمی سیاسی صورتحال کی وجہ سے پیٹرول کی درآمدی قیمت میں تقریباً 4 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے اور اس کی درآمد پر پریمیم 13.5 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا ہے جوکہ 12.15 ڈالر فی بیرل تھا، نتیجتاً حتمی شرح مبادلہ کے حساب سے پیٹرول کی قیمت میں 10 سے 11 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا۔

دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں ڈیزل کی قیمت میں کمی آئی ہے اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی طرف سے ادا کردہ درآمدی پریمیم 6.50 ڈالر فی بیرل پر برقرار رہا، لہٰذا ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 1.30 روپے سے 2.50 روپے فی لیٹر تک کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

قیمتوں کے حساب کے حوالے سے حکام نے بتایا کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران پیٹرول کی قیمت تقریباً 4 ڈالر فی بیرل بڑھ کر 94.5 ڈالر ہو گئی جبکہ ڈیزل کی قیمت تقریباً 60 سینٹ فی بیرل کم ہو کر 98.4 ڈالر ہو گئی۔

15 روز قبل حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت 279.75 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھنے اور ڈیزل کی قیمت میں 1.77 روپے فی لیٹر کمی کرکے 285.56 روپے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

حکومت پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے، یہ قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ حد ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے تحت رواں مالی سال میں حکومت کا پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف ہے۔

حکومت پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے دوران 475 ارب روپے حاصل کر چکی ہے، حکومت مالی سال کے آخر تک تقریباً 970 ارب روپے جمع ہونے کی توقع ہے حالانکہ نظرثانی شدہ ہدف اب جون کے آخر تک 920 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں مہنگائی میں اضافے کے اہم محرک رہے ہیں، پیٹرول کا زیادہ تر استعمال نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکلوں میں ہوتا ہے، جس سے کم اور متوسط آمدنی والوں کے بجٹ پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔

اس کے برعکس ڈیزل کی قیمت کا مہنگائی پر زیادہ اثر ہوتا ہے، کیونکہ اس کا استعمال ہیوی ٹرانسپورٹ، ٹرینوں، زرعی انجنوں، جیسا کہ ٹرک، بسوں، ٹریکٹرز، ٹیوب ویلز اور تھریشرز میں ہوتا ہے، یہ خاص طور پر سبزیوں اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

اس فیصلے سے قبل حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 82 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی تھی، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر تھا لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے، علاوہ ازیں حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 19 سے 20 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی لے رہی ہے۔

پیٹرول اور ڈیزل ریونیو حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہیں، جن کی ماہانہ فروخت تقریباً 7 سے 8 لاکھ ٹن ہے جبکہ مٹی کے تیل کی ماہانہ کھپت صرف 10 ہزار ٹن ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024