• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی آئی اے نجکاری کیلئے 3 مئی تک بولیاں طلب

شائع April 2, 2024
اخباری اشتہار میں نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کے شیئرز کی خدیداری کے لیے بولیاں طلب کرتے ہوئے 3 مئی کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے—فوٹو:رائٹرز
اخباری اشتہار میں نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کے شیئرز کی خدیداری کے لیے بولیاں طلب کرتے ہوئے 3 مئی کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے—فوٹو:رائٹرز

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے تجویز کردہ اصلاحات پر عمل درآمد کرتے ہوئے نجکاری کمیشن نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے 51 فیصد سے لے کر 100 فیصد تک شیئرز فروخت کر رہا ہے۔

پی آئی اے کی نجکاری کا غیر مقبول فیصلہ کرنے سے منتخب حکومتیں دور رہی ہیں لیکن اس معاملے پر پیش رفت سے آئی ایم ایف کے ساتھ مزید فنڈنگ سے متعلق مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ایک اخباری اشتہار میں نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کے شیئرز کی خدیداری کے لیے بولیاں طلب کرتے ہوئے 3 مئی کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے اور ’ای وائے کنسلٹنگ‘ فرم کو اس معاہدے کے لیے مالیاتی مشیر مقرر کیا ہے۔

نجکاری کمیشن نے مزید کہا کہ اس کا مقصد اس حوالے سے تمام مراحل مکمل کرنے کے بعد شپئر پرائس ڈیل معاہدے پر 24 جون تک دستخط کرنا ہے، تنظیم نو شدہ پی آئی اے فل سروس ایئر لائن میں سرمایہ کاری کا موقع ہے۔

نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ پی آئی اے 23 فیصد شیئر کے ساتھ پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں سب سے بڑا شراکت دار ہے، اور ایئر لائن مزید ترقی کرکے 30 فیصد کی تاریخی سطح سے بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔

17 ایئربس اے 320،12 بوئنگ 7777 بی اور 5 اے ٹی آر پر مشتمل 34 طیاروں کے بیڑے کے ساتھ ایئر لائن مڈل ایسٹ ممالک کے لیے براہ راست پروازوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے مسافروں سے محروم رہتی ہے جب کہ یہ ممالک مارکیٹ شیئر کا 60 فیصد ہے۔

پی آئی اے کے 87 ممالک کے ساتھ فضائی سروس کے معاہدے ہیں جن میں لندن ہیتھرو ایئر پورٹ جیسے اہم مقامات پر لیندنگ سلاٹ ہیں۔

تنظیم نو

پی آئی اے کے کاروبار کی تنظیم نو ایوی ایشن سے متعلقہ معاملات کو نان کور اجرا سے الگ کر دے گی، اقدام سے آپریٹنگ سبسڈی قرض سے الگ ہوجائے گی۔

تنظیم نو سے 603 بلین روپے واجبات سے الگ ہوجائیں گے، اس کے بعد کاروبار کے لیے بیلنس شیٹ پر 203 بلین باقی رہ جائیں گے۔

2020 میں کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے میں تقریباً 100 افراد کی اموات اور جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل کے بعد یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے ایئر لائن پر یورپ اور برطانیہ کے سب سے زیادہ منافع بخش روٹس پر پابندی لگا دی تھی۔

پابندی تاحال برقرار ہے جس سے ایئرلائن کی سالانہ تقریباً 40 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

سرمایہ کاری پریزنٹیشن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کا برطانیہ، مغربی یورپ اور امریکا میں اپنا نیٹ ورک بحال کرنے کا منصوبہ ہے۔

نجکاری سے قبل پی آئی اے کے نقصانات اور قرضے ہولڈنگ کمپنی کومنتقل کیے جائیں گے، حکومت پی آئی اے کا صرف شعبہ ہوا بازی نجی تحویل میں دینا چاہتی ہے۔

پی آئی اے کے 51 فیصد شیئرز نجی تحویل میں دیئے جائیں گے جب کہ 49 فیصد شیئرز حکومت پاکستان کی ملکیت میں ہی ہوں گے، اکثریتی شیئرز دیئے جانے سے انتظامی کنٹرول نجی کمپنی کا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024