کراچی: گیس بحران کے سبب شہری اُبالے بغیر آلودہ پانی پینے پر مجبور
شہر میں بڑھتے ہوئے گیسٹرو کیسز پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی اہم وجہ آلودہ پانی پینا ہے، گیس کی قلت اور اس کی مہنگی قیمتوں کے باعث بہت سے لوگ اُبالے بغیر ہی پانی پینے پر مجبور ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے نشاندہی کی کہ متعدد مواقعوں پر شہر کو فراہم کیا جانے والا پانی انتہائی آلودہ پایا گیا ہے اور اسے پینے کے لیے محفوظ بنانے کے لیے مناسب طریقے سے اُبالنے یا فلٹر کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی (سی ایچ کے) کا شعبہ ایمرجنسی جہاں روزانہ 1500 مریض لائے جاتے ہیں، وہاں کے ڈاکٹرز نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر لیاقت علی ہالو نے بتایا، ’حالیہ دنوں میں روزانہ کی بنیاد پر ہمارے شعبہ ایمرجنسی میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے 70 سے 80 فیصد پیٹ کے امراض میں مبتلا مریض ہوتے ہیں، جن میں چند ہیضے کے مریض بھی ہوتے ہیں‘۔
ان کے مطابق مریض ڈائریا کی شکایت لے کر آتے ہیں جن کے جسم میں پانی کی کمی پورے کرنے کے لیے ڈرپس لگائی جاتی ہیں، زیادہ تر مریضوں کو چند گھنٹوں میں علاج کے بعد گھر بھیج دیا جاتا ہے جبکہ کچھ کی حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں ہسپتال میں داخل کروانا پڑتا ہے۔
گیسٹرو کے کیسز میں اضافے کی وجوہات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پانی میں کلورین اور فلٹریشن کی کمی نے شہر میں گیسٹرو کے بڑھتے ہوئے کیسز میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس کے علاوہ سڑک کنارے ملنے والا کھانا اور ناقص صفائی بھی گیسٹرو کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجوہات میں شامل ہیں۔
ڈاکٹر لیاقت علی ہالو نے بتایا، ’ہمیں بہت سے مریض بتاتے ہیں کہ ان کے علاقے میں گیس کی فراہمی نہ ہونے اور فلٹر پانی مہنگا ہونے کی وجہ سے وہ اُبالے بغیر پانی پینے پر مجبور ہیں‘۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ کچا کھانا یا سبزیاں بھی پیٹ کے امراض کی وجہ بنتے ہیں۔
گزشتہ دنوں انڈس ہسپتال میں گیسٹرو کے مجموعی طور پر 371 مریض رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ ماہ 80 سے زائد گیسٹرو کے مریضوں کو علاج کی غرض سے ہسپتال میں داخل کیا گیا۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر یحییٰ تونیو نے حالیہ دنوں میں گیسٹرو کے کیسز میں اضافے کی تائید کی۔
وہ کہتے ہیں، ’ہمارے شعبہ ایمرجنسی میں روزنہ کی بنیاد پر گیسٹرو کے تقریباً 200 کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، ان مریضوں کی ایک قابل ذکر تعداد ہلکی نوعیت کے پیٹ کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ کچھ کو ان کی خراب حالت کے باعث علاج کے لیے داخل کیا جاتا ہے‘۔
لوگ کس طرح پینے کے لیے پانی کو محفوظ بنا سکتے ہیں، اس حوالے سے ڈاکٹر یحییٰ نے کہا کہ اگر اُبلا ہوا پانی استطاعت میں نہیں تو لوگوں کو اپنے گھروں میں تھری اسٹیج واٹر فلٹر لگانا چاہیے۔
ماہرین نے شہر میں پانی کی تقسیم کے فرسودہ نظام کو بھی آلودگی کی ایک اور وجہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے بھاری قیمت ادا کررہے ہیں جنہیں کمیونٹی کی سطح پر صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنا کر روکا جا سکتا ہے۔
اولڈ سٹی ایریا میں مقیم سینیئر جنرل فزیشن ڈاکٹر الطاف حسین کھتری نے شہر کی صحت عامہ کی صورتحال پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے درمیان گیس کی قلت نے غریب خاندانوں کی زندگیوں کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’گیس کی قلت نے عوام کی مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے جس سے صحت عامہ پر سمجھوتہ کیا جارہا ہے‘۔