• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

یکطرفہ طور پر تارکین وطن کی قسمت کا فیصلہ نہ کیا جائے، کابل

شائع April 5, 2024
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد کی جانب سے ملک بدری کی مہم کی تجدید کرنے کی اطلاعات کے دوران طالبان حکام نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان تارکین وطن کی واپسی کا یکطرفہ فیصلہ نہ کرے اور افغان باشندوں کو ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اس تاثر کی تردید کی کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی پالیسی افغانوں سے متعلق ہے۔

گزشتہ سال اس پالیسی کے اعلان کے بعد سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے درمیان تقریباً 5 لاکھ 27 ہزار افغان افغانستان واپس جا چکے ہیں۔

ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ حکومت عید الفطر کے بعد پاکستان کے جاری کردہ افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز اور اس کے بعد یو این ایچ سی آر کی طرف سے جاری کردہ رجسٹریشن کے ثبوت (پی او آر) کارڈ ہولڈرز کی وطن واپسی کے منصوبے کو بڑھانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ متعدد اقدامات زیر غور اور زیر بحث ہیں۔

جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وزارت کے ایک بیان کے مطابق عبدالرحمن رشید نے کہا کہ مہاجرین کا مسئلہ دو طرفہ ہے اور ان کے بارے میں فیصلے دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے ذریعے کیے جانے چاہیے اور انہیں اس وقت تک ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے جب تک کہ کسی مشترکہ میکانزم تک نہیں پہنچ جاتے۔

ویزا میں نرمی

پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں شامل ٹرکوں کے لیے ویزے کی شرط میں مبینہ نرمی پر تبصرہ کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ایک دستاویزی نظام کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور وہ اب بھی برقرار ہے۔

گزشتہ سال سابق حکومت کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک چھوڑنے یا گرفتاری کا سامنا کرنے کے اعلان کے بعد 50 لاکھ سے زائد افغان باشندے پاکستان سے فرار ہو گئے کیونکہ اسلام آباد اور کابل کے تعلقات سیکیورٹی کی وجہ سے خراب ہو گئے تھے۔

اسلام آباد نے ابتدائی طور پر نومبر 2023 کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی لیکن سرکاری ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مارچ میں اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان رمضان کے بعد شروع ہونے والی ایک نئی مہم سے قبل افغان تارکین وطن سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق وطن واپسی کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن افغان نائب وزیر برائے مہاجرین نے کابل میں ایک اعلیٰ پاکستانی سفارت کار سے ملاقات میں تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔

طالبان حکام نے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانوں سے وطن واپس آنے کی اپیل کی ہے لیکن انہوں نے پاکستان کے اقدامات کی بھی مذمت کی اور کہا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے شہریوں کو سزا دی جا رہی ہے۔

پے در پے تنازعات اور سیاسی تناؤ سے بچنے کے لیے لاکھوں افغان باشندے کئی دہائیوں کے دوران پاکستان میں داخل ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024