• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستان میں ’ایکس‘ کی بندش پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا ردعمل سامنے آگیا

شائع April 18, 2024
—فائل فوٹو: ایکس
—فائل فوٹو: ایکس

اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے ایکس بندش پر جمع کرائی گئی رپورٹ کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا بیان بھی سامنے آگیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی حکومت کے تحفظات پر ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

ایکس کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ نے ایکس بندش پر جواب جمع کرواتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ پاکستان میں ایکس کو قومی سلامتی کے خدشات پر بند کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں وزارت داخلہ نے کہا کہ ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا۔

حکومتی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے، ایکس کی جانب سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی جس کے باعث پابندی لگانا ضروری تھا۔

وزارت داخلہ کے مطابق ایکس حکام کا عدم تعاون ایکس کیخلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کا جواز ہے،حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی اور راستہ موجود نہیں۔

وزارت داخلہ نے انکشاف کیا کہ شدت پسندانہ نظریات اور جھوٹی معلومات کی تشہیر کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، چند شر پسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو نقصان پہنچانے اور عدم استحکام کو فروغ دینے کیلئے ایکس کو بطور آلہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایکس کی بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے یا معلومات تک رسائی پر قدغن لگانا نہیں ہے۔

وزارت داخلہ نے دلیل دی کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دنیا بھر میں مختلف ممالک کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاتی ہے،ایکس کی بندش کیخلاف درخواستوں کو خارج کردیا جائے۔

ایکس کو کب بند کیا گیا؟

یاد رہے کہ رواں برس 17 فروری کو وزارت داخلہ نے ایکس پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد اس بندش کے خلاف مقامی صحافی احتشام عباسی نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد بار اس کی سروس کو جزوی طور پر بحال کیا گیا لیکن مکمل طور پر اسے آپریشنل نہ کیا جا سکا۔

ایکس کی سروس بند ہونے کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں بھی درخواستیں دائر کی جا چکی ہیں اور عدالتیں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو بھی ٹوئٹر کی سروس بحال کرنے کے احکامات دے چکی ہیں۔

عدالتی احکامات کے باوجود دو ماہ سے ایکس کی سروس بحال نہ کی جا سکی، جس وجہ سے ٹوئٹر کے لاکھوں صارفین پریشانی کا شکار ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایکس کو تازہ ترین صورت حال اور خبروں کا مستند ذریعہ مانا جاتا ہے اور دنیا بھر کے کروڑوں افراد ٹوئٹر کو اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024