نجکاری معاملے پر حکومت سے مشاورت کیلئے پیپلز پارٹی نے کمیٹی تشکیل دے دی
حکومت کے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کے فیصلے کی عوامی سطح پر مخالفت کے چند ہی دن بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر مرکز کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی میں شیری رحمن، سید نوید قمر اور سلیم مانڈوی والا شامل ہیں۔
کمیٹی نجکاری کے معاملات پر حکومت کے ساتھ بات چیت کرے گی۔
گزشتہ ہفتے مزدوروں کے عالمی دن کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی نجکاری کا معاملہ وفاقی حکومت کے سامنے اٹھائے گی اور انہیں پی آئی اے اور اسٹیل ملز جیسے اداروں کی بحالی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا انتخاب کرنے پر راضی کرے گی۔
بلاول بھٹو کے بیان نے نجکاری کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات کو اجاگر کردیا جو کہ پچھلی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ متفقہ ڈھانچہ جاتی اصلاحاتی پروگرام کی اہم شقوں میں سے ایک ہے۔
کمیٹی کے 3 ارکان میں سے ایک سلیم مانڈوی والا نے ڈان کو بتایا کہ نجکاری کے بارے میں ابھی زیادہ وضاحت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ بات چیت کریں گے، ان کے نجکاری پروگرام کی تفصیلات حاصل کریں گے اور یقینی طور پر اس کے فوائد اور نقصانات پر غور کریں گے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے ڈان کو بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی ادارے کی نجکاری کا اعلان کرنا اور اس پر عمل درآمد کرنا اتنا آسان نہیں، نجکاری کے متبادل کے طور پر انہوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی تجویز بھی پیش کی۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سرکاری ادارے کے شیئرز فروخت کرنے اور نجی خریداروں کو انتظامی کنٹرول دینے کی پیشکش کار آمد نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لہذا ہمارا بنیادی مقصد حکومت کے ساتھ بات چیت کرنا، ان کے منصوبے کی تفصیلات جاننا اور اس موضوع پر خیالات کا تبادلہ کرنا ہے۔
دریں اثنا، میڈیا رپورٹس کے مطابق، 10 کمپنیوں نے پی آئی اے میں اکثریتی شیئرز حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، تین ملکی فضائی کمپنیوں سمیت دیگر کمپنیوں نے ٹینڈرز کے لیے درخواستیں جمع کروادی ہیں۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ فلائی جناح، ایئر سیال، عارف حبیب گروپ، شجاعت عظیم گروپ کے کنسورشیم، ٹبہ، طارق گروپ اور سہگل گروپس نے بھی پی آئی اے کے اکثریتی حصص حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔